آستانہ غوثیہ کو سیاست کیلئے استعمال کیا نہ کوئی ہٹا سکتا ہے: شاہ محمود

ملتان ( نامہ نگار خصوصی) جنوبی ایشیا کے عظیم روحانی پیشوا شیخ الاسلام حضرت غوث بہاء الدین زکریا ملتانیؒ کے 775 ویں سالانہ عرس مبارک کی سہ روزہ تقریبات اختتام پذیر ہوگئیں۔ قبل ازیں دربار عالیہ کے احاطہ میں منعقدہ قومی زکریا کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دربار عالیہ کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے کہا برملا کہتا ہوں آستانہ غوثیہ کو سیاست کیلئے استعمال کیا نہ کرونگا، میرا آپ سے تعلق سیاسی نہیں روحانی ہے۔ میرے سر پر شیخ الاسلام کی دستار پیر محمد احمد قریشی نے رکھی تھی۔ یہ فیصلہ میرا نہیں میرے والد مخدوم سجاد حسین قریشی مرحوم کا تھا۔ دوسری دستار میرے چھوٹے بھائی نے باندھی تھی اور یہ دستار وہ تھی جو والد کے انتقال پر بڑے بیٹے کے سر پر باندھی جاتی ہے۔انہوں نے کہا جماعت غوثیہ کو جمہوری حق حاصل ہے وہ سیاست میں آزاد فیصلے کریں جس کو مرضی آئے پسند کریں میرے دل میں کبھی ملال نہیں آئیگا۔ میرا روحانی رشتہ ہے اور روحانی رشتے کے آپ پابند ہیں اور اس کا حکم حضرت غوث بہاء الحق نے دیا۔ زکریا کمپلیکس ‘ لنگرخانہ تعمیر کرایا جب تک مسند پر ہوں دستار اور آستانے کی لاج رکھنے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا میں دنیاوی اقتدار کا بھوکا نہیں، جب لوگ ایک شخص کے سامنے جھک رہے تھے تو میںنے اسکا استقبال تک نہیں کیا اور ضلعی نظامت سے استعفیٰ دیدیا اور جب وزیرخارجہ تھا تو اقتدار کو چھوڑ کر وقار کواختیار کیا۔ اہالیان ملتان نے 2013ء میں مجھے عزت دی مجھے کامیاب کرایا لیکن میں نے اس کا استعفیٰ بھی دیدیا۔ انہوں نے کہا کل ایک بیان دیا گیا کس نے دلوایا، کیوں دلوایا، اسکی تہہ اور حقائق کو میں جانتا ہوں اس دل میں بڑے راز ہیں، کبھی اظہار نہیں کیا۔ اولیاء اﷲ نے صبرواستقامت کا درس دیا، انکے پیغام میں محبت ہے، دھتکارتا نہیں۔ انہوں نے کہا یہ ردعمل آنا تھا کافی عرصہ سے دکھائی دے رہاتھا۔ میں نے نشیب و فراز پہلی مرتبہ نہیں دیکھے۔ مخدوم سجاد حسین قریشی کی زندگی میں ایسا وقت آیا یہ سٹیج وقتی طور پر کسی اور کے حوالے کردیا گیا لیکن غوث کی نظر کس پر پڑی میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی آج ردعمل نہیں دونگا۔ حقیقت، حقیقت ہے اسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا مخدوم اور سجادہ نشین کوئی نہیں بناتا یہ اﷲ کا کمال اور فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا میں جماعت غوثیہ سے سوال کرتا ہوں میرے سر پر دستار رکھنے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی کس میں جرأت ہے یا کسی اور فیصلے کو قبول کریں گے؟ آج میں ہوں کل نہیں ہونگا، یہ سلسلہ سہروردیہ جاری رہیگا۔ میرے بعد میری دستار زین قریشی کے علاوہ کسی کے سر پر نہیں جا سکتی۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں میں اصلیت کو جانتا ہوں۔ انہوں نے کہا جب بے نظیر بھٹو شہید نے مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا تو اس وقت کے ایم این اے غوث بخش پریشان ہوگئے لیکن میں نے کہا تمہارا مجھ سے تعلق روحانی ہے، سیاسی فیصلے کے پابند نہیں ہو، اسی طرح حاجی خان محمد چاچڑ کو پابند نہیں کیاتھا۔ میں شاید یہ وضاحت نہ کرتا لیکن مجھے بار بار مختلف طبقہ فکر کے لوگ گزشتہ روز اخبارات میں چھپنے والی پریس کانفرنس کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا مجھے اس سے تکلیف ضرور ہوئی لیکن رشتہ زیادہ قیمتی ہے۔ میری دعا ہے غوثؒ مجھے سیدھے راستے پر چلائیں جس سے اﷲ کی خوشنودی حاصل ہو۔ آئی این پی کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا ہے میرے مرید نہ گھبرائیں، جس مسند پر بیٹھا ہوں، وہاں سے مجھے کوئی نہیں ہٹا سکتا، وقت کے حکمرانوں نے اپنے مفاد کیلئے جھوٹ کو سچ کر دکھایا۔ انہوں نے کہا قوم نے دھرنے میں شرکت کیلئے ہر رکاوٹ کو روند ڈالا ہے، عوام نے ثابت کر دیا ظلم کے خلاف کھڑے ہیں، عمران خان کی قیادت میں قوم نئے پاکستان کیلئے باہر نکلے، مجھے یقین تھا پی ٹی آئی نئے پاکستان کی تحریک چلائیگی، اسلئے 27 نومبر 2011ء کو گھوٹکی میں عمران خان کے قافلے میں شامل ہوا اور اب 18 ماہ کی جدوجہد کے بعد عمران خان کی قیادت پر میرا یقین مستحکم ہو گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...