کابل (اے پی پی + اے ایف پی) افغانستان میں تشدد کے واقعات میں 12 افغان فوجی اور 5 طالبان جنگجو مارے ہوگئے، ادھر کابل کے پولیس سربراہ جنرل ظہیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔افغان حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز جنوبی افغانستان کے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین میں طالبان اور افغان آرمی کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ اس وقت شروع ہوئی جب طالبان نے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ حملے سے قبل طالبان نے چیک پوسٹ تک سرنگ کھودی اور بم نصب کیا۔ بم دھماکے کے بعد درجنوں طالبان نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ حکام کے مطابق جھڑپ میں 12 فوجی اہلکار ہلاک اور پانچ کو یرغمال بنا لیا گیا۔ افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ حملے کے بعد سکےورٹی فورسز نے سنگین اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ دریں اثناءصوبہ غزنی میں ایک واقعہ میں پانچ طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے۔ حکام کے مطابق صوبہ کے علاقہ خوزئی میں ایک یرغمالی افغان اہلکار نے ایک اغوا کار سے اسلحہ چھین لیا اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پانچ طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے۔ ادھر کابل میں جنوبی افریقہ کے رہائشی باپ کو 2 بیٹیوں سمیت قتل کر دیا گیا حکام نے الزام طالبات پر لگایا ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان حشمت نے بتایا کہ جنرل ظہیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران طالبان کے شدید حملوں اور ان میں افغان فوجیوں کی ہلاکتوں کے باعث اب ان کے لئے اپنے عہدے پر مزید رہنا ممکن نہیں رہا اس لئے وہ اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ وزارت داخلہ نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ 2ہفتوں میں کابل میں 9 بم دھماکے اور غیر ملکیوں اور گیسٹ ہا¶سز پر حملے کئے گئے تعلیمی شعبہ میں کام کرنیوالے این جی او کے کارکنوں کا تعلق جنوبی افریقہ سے تھا
طالبان حملہ
حملے روکنے میں ناکامی پر کابل پولیس چیف مستعفی‘ چیک پوسٹ پر حملہ‘ جھڑپ بارہ افغان فوجی پانچ طالبان ہلاک جنوبی افریقہ کا خاندان قتل
Dec 01, 2014