یہ آئینی پٹیشن بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بچیوں کو ان کے والدین نے مدرسے میں پڑھائی کی غرض سے بھیجا مگر وہاں سے انہیں انسانی سمگلروں کے ہاتھوں فروخت کر دیا گیا جو ملکی و بین الاقوامی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پولیس نے بچیوں کی بازیابی سے متعلق مقدمہ درج کرتے ہوئے اس میں انسانی سمگلنگ آرڈیننس کے تحت شقیں شامل نہیں کیں لہذا سپریم کورٹ مقدمے کو خود مانیٹر کرے اور ملزمان کو سخت ترین سزا سنانے کے بھی احکامات صادر کرے ۔ درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ حکومت کو تمام غیر رجسٹرڈ مدرسے جلد سے جلد رجسٹرڈ کرنے کے بھی احکامات صادر کیے جائیں۔
کراچی سے بازیاب ہونے والی چھتیس بچیوں کے اغواکاروں کے خلاف کارروائی اور غیر رجسٹرڈ مدرسوں کو رجسٹرڈ کرنے کے لئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی پٹیشن دائر کر دی گئی
Dec 01, 2014 | 16:56