تہران ( آن لائن) ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے مغرب کے دوہرے معیار کو ایک بار پھر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ مغربی ملکوں کے خلاف دنیا بھر میں پائی جانے والی نفرت ان ملکوں کی دوغلی پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان اور القاعدہ امریکہ کی پیداوار ہیں غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نشریاتی اداروں پر نشر کیے گئے ایک بیان میں ایرانی سپریم لیڈر نے یورپ اور شمالی امریکہ کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے نفرت کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے فرانس میں 13 نومبر کو ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں اندھی دہشت گردی قرار دیا۔ خیال رہے کہ تیرہ نومبر کو پیرس میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں کم سے کم 130 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اْنہوں نے مغرب کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں دہشت گردی کے المناک واقعات نے مجھے آپ سے ایک بار پھر مخاطب ہونے کا موقع دیا ہے۔ میرا ایمان ہے کہ آپ نوجوان ہیں اور آپ آج کی مصیبتوں سے سبق سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو محبت اور انسانی ہمدردی کے جذبات رکھتا ہو پیرس دہشت گردی جیسے واقعات سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔ چاہے دہشت گرد فرانس میں ہو یا فلسطین میں، عراق میں ہو یا لبنان اور شام میں ہو۔ ہر زندہ ضمیر انسان اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ دہشت گردی اس وقت ہم سب کا مشترکہ درد سر بن چکا ہے مگر مجھے مغرب کی دوغلی پالیسیوں پر بھی دکھ ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ جب تک مغرب دہشت گردوں میں سے کچھ کی مخالفت اور بعض کی حمایت کی پالیسی پرعمل پیرا رہے گا اس وقت تک دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔
القاعدہ طابان امریکہ کی پیداوار دنیا کی دوغلی پالیسی کا خمیازہ بھگت رہی ہے:خامنہ ای
Dec 01, 2015