قائم مقام ہائی کمشنر کی طلبی‘ پاکستان نے 71ء میں جنگی جرائم کے بنگلہ دیشی الزامات مسترد کر دیئے

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) حکومت پاکستان نے قائم مقام بنگلہ دیشی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے آگاہ کیا گیا ہے پاکستان بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے 23 نومبرکو جاری مراسلے میں عائد کردہ بے بنیاد اور بلاجواز الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ بنگلہ دیشی ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی سرگرم خواہش کے باوجود حکومت بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کو بدنام کر نے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام دوستی اور بھائی چارے کے رشتوں کو نا صرف قائم رکھنا بلکہ انہیں مزید مستحکم کرنا چاہئے تاہم افسوس بنگلہ دیش کی حکومت ان جذبات کا احترام نہیں کررہی۔ بنگلہ دیشی قائم مقام ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ 1974ء میں طے پانے والا سہ فریقی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بنیاد ہے۔ اس امر کے باوجود بنگلہ دیشی حکومت یہ الزام لگاتی ہے کہ پاکستان 1974ء کے معاہدے کی گمراہ کن تشریح کرتا ہے حالانکہ پاکستان نے یہ واضح کیا ہے کہ معاہدے کے فریق کے طور پر حکومت بنگلہ دیش نے معاہدے میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ ہمدردی کے اقدام کے طورپر قانونی اقدامات نہیں کریگا اور نہ ہی مقدمات کی مزید پیروی کی جائے گی۔ وزارت خارجہ نے کہاکہ حکومت پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کرتی ہے کیو نکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام کے دل بنگلہ دیشی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ دونوں ممالک کیلئے یہ بات نہایت اہم ہے کہ جنوبی ایشیائی بر صغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ مادر وطن کے قیام کیلئے اپنے عوام کی جانب سے ادا کئے گئے کردار کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے اس لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ خیر سگالی،دوستی اور ہم آہنگی کے جذبے کے تحت آگے بڑھ کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کی اجتماعی بہبود کیلئے کام کیا جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان اپنے اوپر جنگی مظالم کے بنگلہ دیشی تمام بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی پاکستان کی خواہش کے باوجود الزامات افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام کے دل بنگلہ دیشی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ پاکستان پر گند اچھالنے کی بنگلہ دیشی حکومت کی کوششیں افسوسناک ہیں۔ یاد رہے کہ 23 نومبر کو بنگلہ دیش کے دفترِ خارجہ نے ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر شجاع عالم کو طلب کر کے انہیں ایک احتجاجی مراسلہ دیا اور کہا کہ پاکستان کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں جبکہ اس سے ایک روز قبل پاکستان نے بنگلہ دیش میں حزبِ مخالف کے دو رہنماؤں کو پھانسی دئیے جانے پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیش سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 9 اپریل 1974ء کو کئے جانے والے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے مفاہمتی انداز اپنائے۔ بنگلہ دیش نے دو اپوزیشن رہنماؤں صلاح الدین قادر چودھری اور علی احسن محمد مجاہد کو حال ہی میں پھانسی دیدی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...