لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے بچے کی حوالگی کیس میں میاں بیوی کو صلح کا موقع دے دیا۔ کمرہ عدالت کے باہر بیوی کو غشی کے دورے پڑنے لگے۔ خاوند روتے ہوئے بیوی سے معافیاں مانگتا رہا۔ عدالت نے قرار دیا مار پیٹ کی شکار خاتون خود کو تنہا نہ سمجھے، عدالت اس کی نگہبان ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ثمینہ بی بی نے عدالت کو بتایا اس کے خاوند نے لڑائی جھگڑے کے بعد اس کا بیٹا چھینا اور رات کے بارہ بجے گھرسے نکال دیا۔ اس کے والدین فوت ہو چکے ہیں محلے داروں نے اسے کرایہ دے کر رشتہ داروں کے گھر بھجوایا۔ عدالتی حکم پر خاتون کا شوہر محمد ارشاد اپنے بیٹے کے ہمراہ پیش ہوا جس پر عدالت نے میاں بیوی کو مصالحت کا موقع دیتے ہوئے دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی۔ کمرہ عدالت سے باہر نکلتے ہی میاں بیوی پھوٹ پھوٹ کر روتے رہے جبکہ خاتون غشی کا دورہ کھا کر گر گئی۔ وقفے کے بعد دونوں میاں بیوی کی جانب سے عدالت میں صلح نامہ پیش کر دیا گیا جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کو بچہ آپ دونوں سے زیادہ پیارا ہے۔ اپنے بچے پر رحم کھائیں، آئندہ درخواست آئی تو بچے کو یتیم خانے بھجوا دیا جائے گا۔ عدالت نے صلح ہونے کی بنیاد پر درخواست نمٹا دی۔
مارپیٹ کی شکار خاتون خود کو تنہا نہ سمجھے، عدالت نگہبان ہے: ہائیکورٹ
Dec 01, 2017