اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پبلک اکاﺅنٹس کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے بتاےا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے واپڈا، آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی، ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹیکس فورس ودیگرمحکموں کے ذمہ مجموعی طور پر ایک ارب28 کروڑ روپے واجب الادا ہیں جن مےں سے ایک ارب روپے تو صرف واپڈا کے ذمہ ہیں، سٹوریج چارجز کی مد میں یہ رقم واجب الادا ہے، یہ سرکاری محکمے اور ایجنسیاں 1999 سے نادہندہ ہیں۔میاں عبدالمنان نے کہا ہے کہ پی آئی اے اور واپڈا سے پیسے مانگنا ایسا ہے جیسے مردے سے کھانا مانگنا ۔جس پر کمیٹی کا اجلاس کشت زعفران بن گےا پبلک اکاﺅنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنوےنر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت ہوا۔جس میں وزارت پورٹ اینڈ شپنگ اور پٹرولیم ڈویژن کے مالی سال 2015-16 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ، آڈٹ حکام نے وازرت پورٹ اینڈ شپنگ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوںکی نشاندہی کی گئی۔ کارروائی نہ کرنے پر کہا کہ یہ تو صریحاً جرم ہے۔۔، آڈٹ حکام نے بتایاکہ مختلف سرکاری محکموں اور ایجنسیوں سے ایک ارب 28 کروڑروپے کی ریکوری نہیں کی گئی ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ سٹوریج چارجز کی مد میں یہ رقم واجب الادا ہے یہ سرکاری محکمے اور ایجنسیاں 1999 سے نادہندہ ہیں ، آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت خوراک کے ذمہ 85 لاکھ، پاکستان ریلوے کے ذمہ 5لاکھ، نیول ڈاک کے ذمہ 91 ہزار، اینٹی نارکوٹیکس فورس کے ذمہ 23ہزار، ایف آئی اے کے ذمہ 2لاکھ 83ہزار،کراچی ڈاک لیبر بورڈ کے زمہ 30 ہزار، ملٹری اسٹیٹ آفسر کے زمہ 5 لاکھ 22 ہزار، نیشنل لاجسٹک سیل کے زمہ 22ہزار، ریجنل میٹرلوجیکل کے زمہ 11 ہزار، آئی بی کے زمہ 15ہزار، آئی ایس آئی کے ذمہ 1 لاکھ93 ہزار۔ ایم آئی کے ذمہ 1 لاکھ34ہزار اور واپڈا کے زمہ ایک ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔کمیٹی نے ےہ معاملہ موخر کردیا۔ اجلاس میںا ٓڈٹ حکام نے بتایاکہ کے پی ٹی نے میسز چائنہ ہاربر انجنئیرنگ کمپنی لمٹیڈ اور میسز پمکون سے ایک ارب 42کروڑ روپے کا ود ہولڈنگ ٹیکس وصول نہیںکیا یہ ٹیکس کی رقم 2011 سے واجب الادا ہے ۔ جس پر کے پی ٹی کے حکام نے بتایاکہ ایف بی آر کی جانب سے ودہولڈنگ ٹیکس کا لیٹر 2015میںد یا گیا تھا جبکہ یہ معاملہ 2011 کا ہے جبکہ ایف بی آر نے اس بارے ہمیں استشناٰ کا لیٹر دیا بعد میں وہ لیٹر بھی خارج کردیا گیا۔ میاں عبدالمنان نے کہاکہ ایف بی آر کا ود ہولڈنگ ٹیکس روکا نہیںجاسکتاآپ ایف بی آرکے پیسے واپس کریں ،کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ اعتراض پر کہا کہ قوم کا 5کروڑ روپیہ ضائع کر دیا گےا، اس میں پورا محکمہ ملوث ہے ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل کے جعلی ڈگری کے حامل لوگ این آئی آر سی میں ہیں۔ او جی ڈی سی ایل حکام نے بتایا کہ افسر سطح کے لوگ نہیں ہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جن کا کیس عدالت میں ہے۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ملازمت پر غیر متعلقہ شخص کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی پوسٹ پر لگایا کمیٹی رکن عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ ہمیں فخر نہیں ہونا چاہیے کہ ہارورڈ سے پڑھا ہے اس کے پاس پیسے ہوں گے، غریب کے بچے وہاں نہیں جا سکتے، وہ یہیں پڑھتے ہیں۔
پی اے سی
پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس ”وزارت پورٹ، شپنگ میں اربوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف“
Dec 01, 2017