سکھر (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے یوم تاسیس پر خطاب میں کہا ہے کہ آج کے دن ایک نئی امید، نئی تحریک نے جنم لیا تھا پی پی نے 51 سال پہلے سیاسی منشور دیا۔ دین اور مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے دین کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ آمروں نے مذہب کو سیاست کیلئے استعمال کیا۔ آج پورا ملک جس آگ میں جل رہا ہے یہ آگ آمروں نے لگائی تھی، اسلام کو دہشت گردی کے نام پر بدنام کیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے۔ انتہاپسندی، دہشت گردی اور عدم برداشت کی آگ نے سماج کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے کا نتیجہ ہم سب بھگت رہے ہیں، وزیراعظم جب یہ کہیں گے یہ جنگ ہماری جنگ نہیں تو شہداءکے ورثاءپر کیا گزری ہو گی۔ خان صاحب نے 100 دن میں یو ٹرن کے سوا کیا کیا ہے؟ ہم اس یو ٹرن کا راستہ روکیں گے۔ ہمارے منشور کے مطابق پاکستان کی معیشت میں تمام لوگوں کو مساوی مواقع ملیں۔ خان صاحب آپ مانیں یا نہ مانیں انتہا پسندی کے خلاف جنگ ہماری جنگ ہے۔ پہلے ہم ایک لاڈلے سے لڑ رہے تھے آج ایک اور لاڈلا میدان میں آ گیا، یہ انوکھا لاڈلہ ہے جس نے کھیلنے کو چاند مانگا اس کو پورا ملک دیدیا گیا۔ اس لاڈلے کا نتیجہ بھی پہلے لاڈلے سے مختلف نہیں ہو گا۔ یہ لاڈلہ دن کو کچھ کہتا ہے رات کو کچھ کہتا ہے، یہ لاڈلہ یو ٹرن پر یوٹرن لیتا ہے، چوری بھی کرتا ہے اور سینہ زوری بھی کرتا ہے۔ لیڈر وہی ہوتا ہے جو عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کرتا ہے، لیڈر بننا ہے تو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سے سیکھو۔ عوام 100 دن میں نئے پاکستان سے تنگ آ چکے ہیں، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے وہ مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں لیکن یہ حکومت کنٹینر سے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہی، خان صاحب سیاسی مداخلت میں مصروف تھے تو اس وقت اسلام آباد سے ایس ایس پی پشاور اغوا ہوتا ہے جس کی نعش افغانستان سے مسخ شدہ ملتی ہے۔ جنوبی پنجاب کا سہانا خواب چند وزارتوں کیلئے بیچ دیا گیا اور یہ صوبائی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ ملک کو ون یونٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر وفاق اور 18 ویں ترمیم پر حملہ ہوا تو بھرپور مخالفت کریں گے اور اس کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔ عمران خان نے غربت مکانے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ تو غریب مکاﺅ پر کام کر رہے ہیں، کیا یہی ہے تمہارا نیا پاکستان، جواب دو عمران خان، آپ لاکھوں لوگوں کو بے گھر اور بے روزگار کر رہے ہیں، اگریو ٹرن لینا ہے تو مہنگائی اور مہنگی بجلی پر یو ٹرن لو، اگر یوٹرن لینا ہے تو مہنگے پٹرول پر یوٹرن لو اور یو ٹرن لینا ہے تو عوام دشمن پالیسیوں پر یو ٹرن لو۔ آپ تو بیرونی سرمایہ کاری کرنے آئے تھے۔ سابق صدر زرداری نے کہا ہے کہ مشرف نظر نہیں آ رہا، سیاسی لوگوں کی زندگی ہوتی ہے، ضیاءالحق کی سیاسی زندگی میں جیل میں تھا تو کہا تھا مشرف نہیں ہو گا۔ اب کہاں ہے؟ بھٹو کا نام کل تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی ہو گا۔ بھٹو اور بے نظیر کی سوچ ایک تھی۔ ہم سب نے جتنی ہو سکتی تھی اتنی عوام کی خدمت کی۔ میں نے 18 ویں ترمیم اپنے لئے نہیں پاکستان کیلئے کی۔ پتہ ہے وہ کون سی طاقتیں ہیں جو پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں۔ جانتا ہوں اٹھارویں ترمیم سے بڑے لوگوں کو تکلیف ہے پارلیمنٹ کی بالادستی پرسمجھوتہ نہیں کرینگے، جمہوریت کو کمزور کرنے والی سوچ سے لڑائی ہے ہر قسم کی شدت پسندی کی مزاحمت کرینگے۔ بلاول کا آپ خیال کریں، یہ بی بی اور میرا بیٹا ہے۔ پاکستان انشاءاللہ پیپلز پارٹی کا قلعہ بن کر رہے گا۔
بلاول زرداری