سکھر(آئی این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے افغانستان میں آگ و آہن کی بارش کر کے جو نفرتوں کے بیج بوئے ہیں وہ آج ان کو کاٹنے پڑ رہے ہیں۔ نائن الیون کے وقت اگر ہماری بات مان کر بات چیت کا راستہ اپنایا جاتا تو آج یہ تباہی ہوتی اور نہ ہی منت و سماجت کرنا پڑتی، آج بھی وقت ہے کہ عالمی قوتیں جنگ و جدل اور ظلم و جبر کا راستہ ترک کر کے امن اور انصاف کا راستہ اختیار کر کے تمام اقوام کو اپنا حق اور احترام دیکر دنیا کو امن و آتشی کا گہوارہ بنائیں۔ صوبائی رہنما مفتی سعود افضل ہالیجوی، مولانا عبدالحق مہر، اور دیگر سے گفتگو کے دوران ٹرمپ کے حالیہ دورہ افغانستان اور طالبان سے مذاکرات شروع کرنے کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ اسلام امن اور سلامتی کا علمبردار ہے مگر مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے سازشوں اور منفی پروپیگنڈہ کر کے اسلام اور اسلام پسندوں کو بدنام کیا گیا۔ اسلام سے نابلد اور مفادپرست ہمارے حکمران بھی اسلام کے بجائے مغربی قوتوں کی تقلید کر کے اقوام عالم کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں ایک یہودی ایجنٹ نے سیاسی لبادہ اوڑھ کر تبدیلی کا نعرہ لگا کر جعل سازی کے ذریعے اسلامی جمہوری انقلاب کا راست روکنے کی سازش کی جوکہ ہم نے آزادی مارچ کے ذریعے عوامی سیاسی قوت سے ناکام بنادی ہے اور پوری دنیا کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ ایسی سازشوں کے ذریعے اسلامی قوتوں کا راستہ روکا نہیں جاسکتا۔ حکمرانوں کی صفوں میں مچی ہوئی کھلبلی اور چیخوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارا پھینکا ہوا تیر نشانے پر لگ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پوری دنیا میں ملک کی جگ ہنسائی کی ہے اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اب آخری ہچکیاں لے رہی ہے۔