لاہور؍ اسلام آباد (نیوز رپورٹر؍ نمائندہ خصوصی؍ نوائے وقت رپورٹ) قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے تین نام وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دیئے ہیں۔ شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کو لکھے گئے خط کا عکس قائد حزب اختلاف کی جانب سے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام نئے الیکشن کمشنر کے لیے تجویز کئے گئے ہیں، واضح رہے کہ جسٹس (ر) سردار رضا نے 6 دسمبر 2014 کو چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا تھا اور ان کی مدت ملازمت 6 دسمبر کو مکمل ہو جائے گی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے وزیراعظم عمران خان کو 25 نومبر کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا بروقت تقرر نہ ہوا تو 7 دسمبر کو الیکشن کمشن غیر فعال ہو جائے گا کیونکہ کمشن کے سندھ اور بلوچستان سے 2 ممبران پہلے ہی ریٹائر ہو چکے ہیں، میری دانست میں چیف الیکشن کمشنر کے لیے یہ تینوں شخصیات اہل ہیں، بغیر کسی تاخیر کے ان تینوں ناموں پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کے سربراہ کے تقرر کے لئے وزیراعظم کی طرف سے مشاورتی عمل بہت پہلے شروع ہو جانا چاہئے تھا، وہ وزیراعظم کی طرف سے پیش قدمی کے منتظر رہے تاہم ایسا نہیں ہوا، وہ الیکشن کمشن جو ایک آئنی ادارہ ہے کو غیر فعال بننے سے روکنے کی کوشش کے طور پر تین نام تجویز کر کے بھیج رہے ہیں، اس سلسلے میں اگر کوئی مذید وضاحت یا معلومات درکار ہیں تو وہ اس کے لئے حاضر ہیں ۔ دریں اثناء وزیراعظم نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے شہباز شریف کی جانب سے بھیجے گئے ناموں پر اعتراض اٹھا دیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شہباز شریف کے دیئے گئے ناموں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ غیر متنازعہ شخصیت کو دینے کا فیصلہ کیا ہے ناصر محمود کھوسہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہے، مسلم لیگ ن کے دور میں چیف سیکرٹری پنجاب تعینات رہے ۔ ناصر محمود کھوسہ کو شریف خاندان کا قریبی سمجھا جاتا ہے، جلیل عباس جیلانی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے رفقاء میں سے ہیں، اخلاق احمد تارڑ سابق وفاقی سیکرٹری تعینات رہے ہیں ۔ شہباز شریف نے خط میں سندھ سے رکن الیکشن کمیشن کیلئے جسٹس عبدالرسول میمن، نثار درانی اور اورنگزیب حق کے نام تجویز کئے ہیں جبکہ شہباز شریف نے بلوچستان کیلئے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان محمد رؤف عطاء اور راحیلہ درانی کے نام تجویز کئے ہیں خط میں شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا ہمیں عدالتی حکم کا پورا احترام ہے متعلقہ آئینی شقوں کو پورا کرنا لازم ہے اپوزیشن لیڈر کے ڈائریکٹر محب علی پھل پوٹو نے چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے سیکرٹریوں کو خط ارسال کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری کیلئے نام تجویز کر دیئے ممبران الیکشن کمشن کی تقرری کیلئے وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے خط کا جواب دے دیا، خط کی کاپی چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ارسال کر دی گئی ہے وزیراعظم نے سندھ کیلئے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی جسٹس ریٹائرڈ نور الحق قریشی اور عبدالجبار قریشی کے نام تجویز کیئے ہیں، عمران خان نے بلوچستان سے ڈاکٹر فیض کاکڑ، نوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کے نام تجویز کئے ہیں۔ یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان اور سندھ کیلئے دو ممبران کے تقرر کی منظوری دی تھی تاہم چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے دونوں ممبران سے حلف لینے سے معذرت کر لی تھی۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کیلئے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو معطل کر دیا تھا۔ سندھ حکومت نے صوبائی الیکشن کمشنر کیلئے تین نام تجویز کر دیئے صوبائی الیکشن کمشنر کیلئے جسٹس (ر) صادق حسین، جسٹس (ر) نور الحق قریشی اور عبدالجبار قریشی کا نام تجویز کیا گیا ہے۔حکومت نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے ابھی تک نام تجویز نہیں کئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے فیصلہ اگلے 6 دن میں کرنا ہے۔ تقرری نہ ہوئی تو الیکشن کمشن غیر فعال ہو جائے گا۔ شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے تین نام بھجوا دیئے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کے تجویز کردہ تین ناموں پر غور کرینگے۔ حکومت کی طرف سے بھی نام آئیں گے۔ کوشش یہی ہو گی کہ ان ناموں سے کسی پر اتفاق کر لیں۔ وقت پر چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتفاق کر لیا جائے گا۔