لاہور ( حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) کھلاڑیوں کے تیکھے سوالات نے نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کے کوچز کو لاجواب کر دیا۔ لیکچرز کے دوران کھلاڑی سلیکشن پالیسی، قومی ٹیم کے لیے کھلاڑیوں کے انتخاب، کم بیک کے لیے پلیٹ فارم اور معاشی مسائل کے حوالے سے سوال کرنے لگے تو نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کے کوچز کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قائد اعظم ٹرافی کے دوران نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کوچز کے لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا ہے وقفہ سوال جواب کے دوران کھلاڑیوں کی طرف سے سخت سوالات کا کوچز کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ کھلاڑیوں نے اپنے معاشی مسائل کا ذکر کیا اور کوچز سے پوچھا کہ ہم مختلف اداروں سے لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں وصول کر رہے تھے اب ہمیں ہزاروں میں معاوضہ مل رہا ہے اور وہ بھی بر وقت نہیں مل رہا ان حالات میں ہم خود کو کیسے متحرک رکھ سکتے ہیں، کھلاڑیوں نے یہ سوال بھی کیا کہ آپ ہمیں پاکستان ٹیم تک جانے کا راستہ سمجھا رہے ہیں لیکن دو سال سے گراس روٹ لیول کی کرکٹ بند ہے نئے کھلاڑی کیسے سامنے آئیں گے، اگر کوئی کھلاڑی آؤٹ آف فارم ہو جائے تو وہ اپنی فارم اور فٹنس کہاں ثابت کرے، بیک وقت فرسٹ اور سیکنڈ الیون شروع ہونے کے بعد کھلاڑی کہاں کرکٹ کھیلیں گے، کھلاڑیوں کی طرف سے سلیکشن پالیسی پر اٹھائے گئے سوالات کا بھی کوچز کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں نے کوچز سے کہا کہ جو چار روزہ کرکٹ میں پرفارم کرتا ہے اسے ٹونٹی ٹونٹی میں کھلا دیا جاتا ہے اور جو ٹونٹی ٹونٹی میں پرفارم کرتا ہے اور اسے ٹیسٹ میچ کے لیے منتخب کر لیا جاتا ہے۔ ان حالات میں کھلاڑی کیسے آزاد ذہن کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتا ہے۔ نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کے کوچز کھلاڑیوں کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ میں محکموں یا پرانے نظام کی نسبت کم معاوضوں کے حوالے سے کیے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب دینے میں بھی ناکام رہے۔
ہائی پرفارمنس سنٹر کے کوچز کھلاڑیوں کے تیکھے سوالات پر لاجواب
Dec 01, 2020