جرمنی میں اگلے موسم بہار میں ماہانہ بنیادی تنخواہ کے حوالے سے ایک آزمائشی پراجیکٹ شروع

جرمنی میں اگلے موسم بہار میں ماہانہ بنیادی تنخواہ کے حوالے سے ایک آزمائشی پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے، اس پرا جیکٹ میں شامل افراد کو ایک مقررہ تنخواہ دی جائے گی۔ اس پراجیکٹ میں تقریباً دو ملین افراد نے درخواستیں دے رکھی ہیں۔ ان میں سے ایک سو بائیس افراد کو ماہانہ بارہ سو یورو تنخواہ دی جائے گی اور اس میں دوسری مراعات شامل نہیں ہوں گی۔ منتخب کردہ ایک سو بائیس افراد یہ تنخواہ تین سال تک موصول کرتے رہیں گے۔یہ آزمائشی پراجیکٹ جرمن ادارے برائے اقتصادی تحقیق (DIB) کا ہے اور اس کا مقصد ایک بنیادی تنخواہ کا تعین کرنا ہے۔ یہ ادارہ اپنی ریسرچ میں یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ایک غیر مشروط تنخواہ کتنی ہو سکتی ہے اور اس کے انسانی معاشرتی رویوں پر کیسے اثرات مرتب ہو سکیں گے؟ اس پراجیکٹ میں مقررہ تنخواہ وصول کرنے کی درخواست ایک فلسطینی تارک وطن خاتوں مروا فتفتا نے بھی دی اور ان کا کہنا ہے کہ ان کو یہ احساس ہے کہ آزادی کا مقصد مالی اعتبار سے بااختیار ہونا ہے۔ برلن کی رہائشی فتفتا کا خیال ہے کہ ایک معقول تنخواہ سے داخلی بے چینی اور اسٹریس دور ہو جاتا ہے۔’یونیورسل بیسک انکم ‘ کو معاشرتی منتقلی کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ایک ماہانہ بنیادی تنخواہ سے مراد یہ لی جاتی ہے کہ ریاست اس کی ضامن ہو گی کہ وہ کسی بھی شخص کو ایک مقررہ رقم ماہانہ تنخواہ کی مد میں دے گی اور اس میں کمی بیشی نہیں کی جائے گی۔ یہ بھی نہیں دیکھا جائے گا کہ وصول کنندہ کون ہے اور وہ کیا کرتا ہے۔ اس تنخواہ کے ساتھ ساتھ وصول کرنے والا اضافی آمدن کے سلسلے کو بھی جاری رکھ سکے گا۔ جرمن ادارے برائے اقتصادی ریسرچ کے ایک محقق ڑورگن شپ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس تحقیقی عمل سے کم از کم اس نظریاتی بحث کو ایک سمت دینے کی کوشش کی جائے گی، جس کا تعلق ایک ماہانہ بنیادی تنخواہ سے ہے۔ شپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ریسرچ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ اگر کسی ایک فرد کو طویل عرصے تک غیر مشروط بنیادی تنخواہ دی جائے تو اسے وصول کرنے والے فرد کی سوچ اور روزمرہ عوامل کس حد تک تبدیل ہوں گے۔ایک افریقی گاوں میں یونیورسل بیسک انکم کی ادائیگی کو موبائیل فون پر چک کیا جا سکتا ہے۔ایک بنیادی تنخواہ دے کر یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا ریاست کے پاس اتنی معقول آمدن ہے کہ وہ ماہانہ بنیاد پر اپنے شہریوں کو معقول رقم ادا کر سکے ؟ ریاست کے خزانے میں مسلسل آمدن کی ایک بنیاد مختلف ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقوم بھی ہوں گی۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے افراد کے لیے ریاستی ماہانہ تنخواہ ایک بہت بڑی حیثیت کی حامل ہو گی اور متوسط طبقے کے لیے اس تنخواہ کا اثر قدرے کم ہو گا۔ ایک بنیادی تنخواہ کے تصور پر یورپی اقوام میں بحث و تمحیص کا سلسلہ ایک عرصے سے شروع ہے۔ اس تناظر میں عام لوگوں نے یورپی کمیشن کی توجہ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ ایک معقول ماہانہ تنخواہ کے حوالے سے اپنی سفارشات سامنے لائے۔ اس تصور سے مراد یہ بھی لی گئی ہے کہ اگر اس کا نفاذ کسی صورت میں ہوتا ہے تو علاقائی اختلافات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ معاشرتی و معاشی ربط بھی بڑھے گا۔

ای پیپر دی نیشن