اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اسلامی بنکاری عالمی مالیاتی نظام کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے۔ یہ غیر مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں ترقی کی مالی اعانت کے لیے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ رسک شیئرنگ کو فروغ دیتا ہے۔ مالیاتی شعبے کو حقیقی معیشت سے جوڑتا ہے اور مالی شمولیت اور سماجی بہبود پر زور دیتا ہے۔ اسلامی مالیات کی پائیدار ترقی اقتصادی ترقی، غربت میں کمی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے فوائد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلامی بنکاری کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شو کت ترین نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی مالیاتی صنعت کو ایک ظاہری نظر آنے والی صنعت بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جس میں سرحدوں سے بالاتر عالمی اپیل ہے۔ جو حقیقی دنیا کے مسائل کے لیے منفرد حل پیش کرتی ہے۔ "انہوں نے اکیڈمیا، شریعہ سکالرز اور صنعت کے پیشہ ور افراد کے درمیان تعاون کی مضبوط ضرورت پر زور دیا۔ جو ترجیحی تحقیقی شعبوں کی نشاندہی کے ساتھ ہم آہنگی کی اجازت دے سکتا ہے۔ علاوہ ازیں شوکت ترین نے پے اینڈ پنشن کمشن کے ورچوئل اجلاس سے بھی خطاب کیا۔ مشیر نے اس بات پر زور دیا کہ تنخواہ اور پنشن کا موجودہ ماڈل پائیدار نہیں ہے اور کارکردگی اور معیاری کام کی بنیاد پر تنخواہوں، الاؤنسز، مراعات وغیرہ کو معقول بنانے کی ضرورت ہے۔ ملازمین کی کارکردگی کا تعین اہداف اور کارکردگی کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو انعامات کے ساتھ معاوضہ بھی دیا جا سکتا ہے۔ مشیر نے بنیادی تنخواہ کے ڈھانچے میں بے ضابطگیوں کو دور کرنے پر زور دیا اور تمام تنظیموں کے لیے یکساں بنیادی تنخواہ کا ڈھانچہ تجویز کیا۔ انہوں نے پنشن کے معاملے میں بین الاقوامی طور پر قبول شدہ طریقوں کو اپنانے کی تجویز دی۔ مشیر نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتی میں میرٹ کریسی کو یقینی بنایا جائے گا۔