اسلام آباد (خبر نگار) شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ حکومت رہی تو آئندہ برس قرض پر سود کی ادائیگی کے بعد دفاع، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور حکومت چلانے کے لئے بھی قرض لینا پڑے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تاریخی اضافہ کے نتیجے میں ڈالرز میں قرض لینا پڑے گا۔ ڈالرز میں قرض نہ لیا تو پھر غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گریں گے جس سے قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے کہ ماضی کے قرض کی ادائیگی کے لئے قرض لے رہی ہے۔ معاشی ماہرین اس جھوٹ کا پردہ چاک کرچکے ہیں۔ حقائق اور دستاویزات پی ٹی آئی حکومت کے اس جھوٹ کی نفی کررہے ہیں۔ یہ سب قرض قومی معیشت کی تباہی، غلط فیصلوں اور معاشی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ، قومی آمدن میں کمی، معاشی جمود، شرح سود میں اضافے جیسی غلط معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں قومی معیشت کو قرض پر چلنے والی اکانومی بنادیا گیا ہے۔ ملک پر قرض کا بوجھ 55.5 ٹریلین روپے سے بڑھ جانا ثبوت ہے کہ معیشت نہیں چل رہی، حکومت فیل ہوچکی ہے۔ آئی ایم ایف سے موجودہ معاہدہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد میں بارود بھرنے کے مترادف ہے۔ ایسی شرائط مانی گئیں جو پہلے کبھی نہیں مانی گئیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی پارلیمنٹ سے بل منظور کرانے کی شرط منظور کرکے ملکی مفاد پر گہری ضرب لگائی ہے۔ آئی ایم ایف کی یہ شرط پارلیمان کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش ہے۔ سٹیٹ بنک ایکٹ، سپلیمنٹری ٹیکس لاز بل اسی شرط کا حصہ ہے۔ حکومت کی بندوق پارلیمنٹ کی کنپٹی پر رکھ کر پاکستان کے عوام کے مفاد کے خلاف قانون سازی کرائی جارہی ہے۔این این آئی کے مطابق شہباز شریف سے ایران کے قونصل جنرل محمد رضا ناظری نے ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی۔ مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔