پاکستان میں سرکاری اور نجی سطح پر ادب اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی کم ہی کی جاتی ہے۔ عرصہ ہوا کچھ نجی ادارے ادب پر ایوارڈز دیا کرتے تھے۔ ان ایوارڈز کی ساکھ بھی ہوتی تھی اور انعام کی رقم بھی خاصی ہوتی تھی۔ آدم جی ادبی ایوارڈ کی خوب دھوم ہوتی تھی۔ اسی طرح پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈز کا بھی شہرہ تھا۔ سرکاری سطح پر اکادمی ادبیات پاکستان ہر سال کتابوں پر دو لاکھ روپے فی انعام دیتی ہے لیکن بچوں کے ادب کا شعبہ اس میں شامل نہیں تھا۔ ہمارے بار بار مطالبے پر الحمدللہ نومبر کے شروع میں ہونے والی کانفرنس میں انجینئر امیر مقام نے بچوں کیلئے شائع ہونیوالی کتابوں پر بھی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ جو خوش آئیند ہے۔ ’’پلاک‘‘ کی طرف سے ہر سال دیگر ایوارڈز کے ساتھ بچوں کی کتابوں پر بھی ایوارڈ دیے جاتے تھے مگر اس سال نہیں دیے گئے ۔ بچوں کی کتابوں کو دوبارہ شامل کرنا چاہیے۔ دس سال قبل یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ نے ایک اہم قدم اٹھایا اور ادب کی مختلف اصناف پر ایک لاکھ روپے انعامی رقم کے ساتھ یو بی ایل لٹریری ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ ادبی دنیا میں ان ایوارڈز کی بڑی شہرت ہوئی کیونکہ غیر سرکاری سطح پر اتنی مالیت کے ایوارڈز اس سے پہلے نہیں تھے۔ یہ ایوارڈز باقاعدگی سے دیئے جاتے رہے نہ صرف انکی کیٹگریز میں اضافہ کیا جاتا رہا بلکہ انعام کی رقم بھی دوگنا کر کے دو لاکھ روپے کر دی گئی۔ اسکے علاوہ نامزد ادیبوں کو دو طرفہ ہوائی ٹکٹ اور ہوٹل میں رہائش بھی دی جانے لگی۔ ہمارے ہاں بچوں کا ادب کسی کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ خوش کن امر یہ ہے کہ بچوں کے ادب کو بھی ایوارڈز میں شامل کیا گیا ہے۔ بچوں کی اُردو اور انگریزی کتابوں پر بھی ایوارڈز دیے جا رہے ہیں۔ موجودہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل جو اس سے قبل یو بی ایل کی صدر تھیں انہوں نے بھی ان ایوارڈز کو مکمل سپورٹ کیا جبکہ بینک کے موجودہ صدر اور سی ای او شہزاد جی دادا نے تو ایوارڈز کیلئے کئی کیٹگریزی میں اضافہ کیا۔ دسویں یو بی ایل ایوارڈز میں ڈرامہ اسکرپٹ اور آن لائن ادب کو بھی شامل کیا گیا جبکہ آئندہ موسیقی، اداکاری اور گلوکاری کے شعبوں کو بھی شامل کیا جا ہا ہے۔ شہزاد جی دادا نہایت قابل، متحرک اور خوش اخلاق انسان ہیں اور اس اہم عہدے پر ہونے کے باوجود سٹاف اور ہر کسی سے انکساری سے ملتے ہیں اور ہر کسی کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔
اس سال ایوارڈز تقریب کراچی کے میریٹ ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں ادبی، سماجی و ثقافتی اور کاروباری شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی جن میں انور مقصود،بہروز سبزواری، خوش بخت شجاعت، جاوید جبار، جمی انجینئر، غلام مصطفی ، نسیم مصطفی ، نعمان لطیف، ٹینا ثانی، امینہ سید(آکسفورڈ)،سارہ نعمان، فیصل قریشی، شہناز رمزی، تراب علی رمزی و دیگر شامل تھے۔ اُردو کیٹگری کیلئے جیوری میں ڈاکٹر اصغر ندیم سید، ڈاکٹر عارفہ سیدہ، ڈاکٹر انوار احمد، کشور ناہید اور ڈاکٹر ناصر عباس نیر جبکہ انگلش کیٹگری میں غازی صلاح الدین اور منیزہ شمسی شامل تھے۔ میزبانی کے فرائض خالد ملک اور یاسرا رضوی نے انجام دیے۔ تقریب کے آخر میں عباس علی خان نے غزلیں پیش کیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر وی سی او یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ شہزاد جی دادا نے مہمانوں اور جیوری کا شکریہ ادا کیا اور ایوارڈ یافتگان کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ادب و ثقافت کے فروغ اور باصلاحیت افراد کی حوصلہ افزائی کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے بینک کی تمام ٹیم کی کارکردگی کو سراہا جن کی دن رات محنت سے یہ کامیاب تقریب منعقد ہوئی ان میں رضا حیدر، رقیہ نذیر، شفقت علی قریشی اور دیگر شامل تھے۔منصفین کے فیصلے کے مطابق یو بی ایل لٹریری ایوارڈ بچوں کے ادب اُردو کیٹگری میں راقم (محمد شعیب مرزا )کو کتاب ’’ببلو اور چندا ماموں‘‘ پر دیا گیا۔ اس کیٹگری میں ’’پھول‘‘ کی لکھاری تسنیم جعفری کو ان کی دو کتابوں ’’زندگی خوبصورت ہے‘‘ اور ’’مخلص دوست‘‘ پر دیا گیا۔ بچوں کے انگریزی ادب پر ثمن شمسی کی کتاب ’’وئیر دی ریورمیٹ‘‘، اردو افسانہ فکشن میں محمود احمد قاضی کو ان کی کتاب ’’کونوا‘‘ پر، نان فکشن پر احمد سلیم کو انکی کتاب ’’جب آنکھ سے نہ ٹپکا‘‘ پر(ان کا ایوارڈڈاکٹر حمیرا اشفاق نے وصول کیا)۔ اُردو شاعری میں صابر ظفر کو انکی کتاب ’’جمال آپ سے وصال‘‘، پر اُردو ترجمہ سعید نقوی کو ان کی کتاب ’’اپریل دو نیم‘‘، علاقائی ادب (سندھی) خالد اختر کو ان کی کتاب ’’خانہ بدوش قبیلے‘‘، آن لائن ادب میں قاضی علی ابوالحسن کو ’’ذائقوں سے بھرے رنگ‘‘، ٹیلی ویژن ڈرامہ سیریل میں فصیح باری خان کو ’’گھسی پٹی محبت‘‘، نان فکشن انگریزی میں افتخار احمد ملک کو ان کی کتاب ’’دی سلک روڈ اینڈ بی آنڈ‘‘ اور انگریزی کی ڈیبیو بک ’’دی ورڈک‘‘ پر عثمان حنیف کو دیے گئے۔ڈاکٹر اصغر ندیم سید، جاوید جبار، ڈاکٹر عارفہ سید، کشور ناہید اور دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ انور مقصود نے طنز و مزاح سے ہال کو زعفران زار بنائے رکھا۔ ان کی خدمات پر انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا گیا۔ جیوری ممبران کو خوبصورت سووینئرز پیش کیے گئے۔ تقریب کا اختتام پُرتکلف عشائیہ کے ساتھ ہوا۔ یو بی ایل کے علاوہ دیگر بڑے اداروں کو بھی ایسے احسن قدم اٹھانے چاہئیں تاکہ معاشرے میں تعمیری رُجحانات اور مثبت اقدار اور امن و محبت کو فروغ ملے۔