کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان استعفے دو ہم مقابلے کیلیے تیار ہیں، سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا اعلان ہوا تو سلیکٹڈ سیاست دان پریشان ہو گئے۔ 55 ویں یوم تاسیس پر نشتر پارک میں مرکزی جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اس سلیکٹڈ کو مسلط کیا گیا جو آئینی حقوق چھیننا چاہتا ہے، ہم ان سے مقابلہ کریں گے تو سیاسی مقابلہ کریں گے، الیکشن کے میدان میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا جمہوریت ہمارا انتقام ہے، پاکستان کی ایک ہی وفاقی اور جمہوری جماعت کا حصہ بنیں، آج کل لوگ انگلی کٹوا کر شہادت کا منصب حاصل کرنا چاہتے ہیں، بینظیر بھٹو کو معلوم تھا دہشت گرد ان پر حملہ کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کے لیے اپنا میئر منتخب کراکے کراچی کے مسائل حل کرانا ہمارا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی میدان میں بیٹھا ہوا ایک جیالا اس شہر کا میئر منتخب ہوگا، ہم نے ہر طبقے کو معاشی انصاف دلایا ہے، پیپلز پارٹی نے ایک دو نہیں تین آمروں کو بھگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نفرت، انتشار کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، پیپلز پارٹی امید اور یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، جنگ ہاری ہوئی قوم کو ذوالفقار علی بھٹو نے امید دی۔ وزیر خارجہ نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے جیالوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عمران خان نیازی کے ناک کے نیچے سے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ ”بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اگر ہم جلاﺅ، گھیراﺅ کی سیاست کرتے کوئی منع نہ کرتا“۔ بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے۔ کراچی کا میئر منتخب کرنا ہمارا حق ہے۔ کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرکے کراچی کے مسائل حل کرنا ہمارا حق ہے۔ یہاں عوام کا جوش دیکھ کر امید کرتا ہوں کہ کراچی کا اگلا ناظم ہمارا ہو گا۔ بتانا چاہتا ہوں ایک جیالا ہی کراچی کا میئر منتخب ہو گا۔ ہم آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی ناک کے نیچے بلدیاتی انتخابات جیت چکے ہیں۔ ہم نے ہر طبقے کو معاشی انصاف دلایا۔ پیپلز پارٹی کو عوام کی خدمت کرتے ہوئے 55 سال ہو گئے۔ پیپلز پارٹی انتشار، نفرت کی نہیں یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ بھٹو نے پارٹی سنبھالی تو ملک دو حصوں میں تقسیم تھا۔ بھٹو نے ایک ہارے ہوئے ملک کو ایک امید دلائی۔ شہید بھٹو کامیاب خارجہ پالیسی سے 60 ہزار قیدی واپس لے آئے، خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر۔ 5 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ واپس لیا۔ شہید بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین دیا۔ شہید بھٹو نے عام آدمی کو انصاف دلایا۔ جنگ ہارے ہوئے ملک کو شہید بھٹو نے اپنے پا¶ں پر کھڑا کیا۔ پیپلز پارٹی نے یحییٰ، ضیاءدور، مشرف کی آمریت ختم کی، سلیکٹڈ کو خدا حافظ کہا۔ شہید بھٹو کے جیالوں کی وجہ سے آج پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ شہید بھٹو ملک کو آپس میں لڑانے کی بجائے جوڑتا ہے۔ ہم ذات نہیں عوام اور ملک کیلئے سیاست کرتے ہیں۔ شہید بھٹو نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ پورا کرکے دکھایا۔ پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس لینا ہے تو پیپلز پارٹی جیسی سیاست کرنا ہوگی۔ غلط بتایا جاتا ہے کہ جو لیڈر ہوتے ہیں یوٹرن لیتے ہیں۔ ہمیں بھٹو جیسے لیڈر چاہئیں جو شہادت قبول کریں اپنے م¶قف سے نہ ہٹیں۔ ہم ذات نہیں ملک اور عوام کی سیاست کرتے ہیں۔ آج لوگ انگلی کٹوا کر شہادت کا رتبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ شہید بھٹو نے ملک کے دفاع کو مضبوط کیا۔ آج پاکستان ذوالفقار بھٹو کی وجہ سے ایٹمی پاور ہے۔ آصف زرداری نے سب سے زیادہ سیاسی قید کاٹی۔ بے نظیر بھٹو کے بھائیوں کو شہید کیا گیا۔ خود بھی شہید ہو گئیں۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو جلا وطن کیا گیا۔ شہید محترمہ نے نفرت کی نہیں محبت کی سیاست کی۔ شہید محترمہ چاہتی تو وہ بھی ایک حملے کے بعد عوام سے ویڈیو خطاب کرتیں۔ شہید محترمہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتی تھیں۔ اگر سیاست کرنی ہے تو محترمہ سے سیکھو، دہشتگردوں کا سہولت کار وقت کا آمر بن چکا تھا۔ محترمہ نے راولپنڈی میں آمد اور دہشتگردوں کو للکارا۔ اس وقت فتوے بانٹے جاتے تھے کہ خواتین سیاست نہیں کر سکتیں۔ محترمہ نے دو بار وزیراعظم بن کر ان کو غلط ثابت کیا۔ محترمہ کو شہید کیا گیا تو آصف زرداری نے کہا ”پاکستان کھپے“۔ وہ موقع تھا آپ سے انتقام کا کہہ سکتا تھا، آپ سے کہہ سکتا تھا کہ ایوان صدر پر ٹوٹ پڑیں، مجھے آمر کا سر چاہئے، مگر شہید محترمہ نے ہمیں انتشار، نفرت کی سیاست نہیں سکھائی، محبت کی سیاست سکھائی۔ میں نے صرف کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ ہم نے جمہوریت کی سیاست کرتے ہوئے آمر مشرف کو گھر بھیجا۔ آئین بحال کیا۔ صوبائی خود مختاری دی۔ این ایف سی ایوارڈ دلوایا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دلوایا۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی بنیاد رکھی۔ یہ صدر زرداری تھے جنہوں نے 12 سال جیل برداشت کی۔ انہوں نے ایک بھی سیاسی قیدی نہیں رکھا۔ اسی صدر زرداری کی میڈیا کردار کشی ہوتی رہی اور آج تک ہو رہی ہے۔ اس نے کبھی میڈیا پر پابندی نہیں لگائی۔ آصف زرداری کہتے ہیں ایک زرداری سب پر بھاری نہ کہو، سب سے یاری کہو۔ محترمہ کی بہادری ایک طرف اور تمام آمروں کی بہادری دوسری طرف۔ کار ساز واقعہ ہوا تو تب بھی محترمہ شہید پیچھے نہیں ہٹیں۔ اگر وہ چاہتیں تو خود کو گھر میں بند کر دیتیں اور ویڈیو لنک سے خطاب کرتیں۔ اگر استعفے دینے ہیں تو دے دو، پیپلز پارٹی مقابلہ کرے گی۔ ہم ان کا مقابلہ الیکشن کے میدان میں کریں گے۔ گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کا سفر پیپلز پارٹی نے مکمل کیا۔ سیاسی مخالف سے کہتے ہیں نفرت کی سیاست بند کر دیں۔ کٹھ پتلی جماعتوں نے ہمیشہ جمہوریت دشمنوں کا ساتھ دیا۔ ادارے اپنی غلطیاں مان چکے ہیں۔ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ کٹھ پتلیاں پریشان ہیں کہ اگر ادارے نیوٹرل ہو گئے تو ان کا مستقبل کیا ہو گا۔ چوری چھپانے اور گوگی کو بچانے کیلئے انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔ فارن فنڈنگ سے بچنے کیلئے نفرت کی سیاست کی جا رہی ہے۔ یہ ہمارے استعفے لینے آئے تھے اپنے استعفوں کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان بھی دھوکا ہے، یہ استفعے نہیں دیں گے۔ یہ پنجاب اور خیبر پی کے میں استعفے نہیں دیں گے۔ آپ ہمارا ساتھ دیں تو کراچی کی قسمت بدل دیں گے۔ ہم نے 6 ماہ کے اندر اندر عالمی برادری سے تعلقات بحال کئے۔
بلاول
عمران استعفے دو، مقابلے کیلئے تیار : بلاول
Dec 01, 2022