ننکانہ (نامہ نگار) حوالات میں بند ملزم جمیل ناصر مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہوگیا۔ ورثاءنے نعش موٹر وے ایم تھری پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر ننکانہ کی حولات میں بند ملزم جمیل ناصر مبینہ پولیس تشدد سے مارا گیا جس پر رات لواحقین نے نعش موٹر وے ایم تھری پر رکھ کر دھرنا دیا اور احتجاج کرتے ہوئے موٹر وے بند کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ لواحقین نے کہا کہ پولیس تھانہ صدر ننکانہ صاحب نے ملزم جمیل ناصر اور اس کے بھائی سکول ٹیچر ابوسفیان کو ڈکیتی میں چھینے گئے موبائل فون لینے پر پتوکی ضلع قصور سے گرفتار کیا تھا اور پولیس نے ابوسفیان کو ایک لاکھ روپے وصول کر کے چھوڑ دیا تھا۔ ملزم جمیل ناصر کو پولیس نے ڈکیتی کے شبہ میں 14 روز قبل گرفتار کیا تھا جبکہ 2 روزقبل عدالت نے گرفتار ملزم جمیل ناصر کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن پولیس نے عدالتی حکم کے باوجود رشوت نہ دینے پر ملزم کو رہا نہیں کیا اور بیہمانہ تشدد کر کے مار ڈالا اور پولیس مقتول کی نعش کو بے یار ومددگار چھوڑ کر تھانے سے بھاگ گئی۔ جاں بحق ہونے والے جمیل ناصر کی نعش کئی گھنٹے تھانہ میں پڑی رہی، جاں بحق ہونے والے جمیل ناصرکی تین ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ پولیس نے کئی گھنٹوں سے تھانہ صدر ننکانہ کو سائلین کے لیے بند کیے رکھا۔ پولیس تھانہ سٹی ننکانہ نے مقتول کے بھائی ابوسفیان کی مدعیت میں تفتیشی افسر اے ایس آئی رانا عامر، دو نامزد کانسٹیبلوں فاروق اور لیاقت کے علاوہ دو نامعلوم سپاہیوں خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ڈی پی او صائد عزیز نے کہا کہ واقعہ کی شفاف انکوائری کی جائےگی۔ دریں اثناءڈی پی او ننکانہ نے ایس ایچ او صدر اسلام ڈوگر اور مقدمے میں ملوث دیگر اہلکاروں کو معطل کر دیا۔