لاہور ہائی کورٹ نے خدیجہ شاہ نظر بندی کیس اور توہین عدالت کی درخواستوں پر الگ الگ سماعت کی۔جسٹس علی باقر نجفی نے جہانزیب امین اور خدیجہ شاہ کی درخواستوں پر سماعت کی ۔خدیجہ شاہ کے شوہر جہانزیب امین نے خدیجہ شاہ کی نظر بندی کو چیلنج کر رکھا ہے۔ عدالت نے دونوں درخواستوں پر سماعت 5دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے نظر بندی کے خلاف صوبائی کابینہ کے فیصلے کی رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے کہا کہ ہمارے لیے وقت بہت اہم ہے ۔ ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ نے نظر بندی پر فیصلے کے لیے مہلت مانگی۔ سرکاری وکیل نے کہا کپ ایجنڈا تیار ہے کابینہ میں پیش کرنے کے لیے ۔اس سے قبل عدالت نےخدیجہ شاہ کی نظربندی کے خلاف درخواست پر حکومت کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت نے درخواست پر نظرثانی کا فیصلہ کرکے آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے جیل میں خدیجہ شاہ سے اسکے شوہر اور بچوں کی ملاقات کا حکم بھی دیا ہے۔ سرکاری وکیل ملاقات کرا کے آگاہ کریں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ نے سمری منظور کر لی یہ معاملہ صوبائی کابینہ میں پیش کیا جائے گا جس پر درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خدیجہ شاہ سے ان کے بچوں کو ملنے نہیں دیا جا رہا جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ بچوں اور والد سے ماں کی ملاقات کے لیے جیل حکام سے بات کروں گا۔ ۔درخواست میں ڈی سی لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے موقف میں کہا گیا کہ 15 نومبر کو ڈی سی لاہور نے خدیجہ شاہ کی نظربندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا خدیجہ شاہ کی نظربندی بدنیتی پر مبنی ہے۔ خدیجہ شاہ کی نظربندی کا ڈی سی لاہور کا آرڈر غیر قانونی قرار دیا جائے۔ عدالت خدیجہ شاہ کی فوری رہائی کا حکم دے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ خدیجہ شاہ کو نظربند کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے اورخدیجہ شاہ کو لاہور کی حدود سے باہر لے جانے سے روکا جائے۔