تمام آئی پی پیز کیساتھ  معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے آئندہ حکومت کی جانب سے بجلی نہ خریدنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے نظرثانی معاہدوں کے بعد ملک میں بجلی مزید 5 روپے تک سستی ہوگی۔
آج پاکستان میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ کی بات کی جائے تو وہ بجلی کی قیمتیں ہیں۔بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اوور بلنگ بھی ہوتی ہے۔فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ اضافہ بھی حکومت کی طرف سے معمول بنا لیا گیا ہے۔ بجلی کے نرخوں میں آئے روز اضافے پر بات ہوتی ہے تو حکومت کی طرف سے آئی پی پیز کی طرف اشارہ کر دیا جاتا ہے۔ آئی پی پیز اچانک سے نہیں آگئیں۔ کئی دہائیوں سے یہ بروئے کار ہیں۔بجلی کی قیمت میں دو ڈھائی سال میں جتنا اضافہ کیا گیا اس نے عام آدمی کا عرصہ حیات تنگ کر کے رکھ دیا۔وزیر توانائی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدے ختم نہیں ہو سکتے۔پھر دیکھتے ہیں کہ چند ایک آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کر لی جاتی ہے۔جس کا عوام کو خاطرخواہ ریلیف ملتا ہوا نظر نہیں آتا لیکن نہ ہونے سے کچھ نہ کچھ بہتر ہے۔اب وزیر صاحب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حکومت بجلی آئندہ نہیں خریدے گی جبکہ آئی پی پیز کیساتھ 2050ء کے بعد تک کے بھی معاہدے ہیں۔عوام کو ریلیف دینا ہے تو تمام آئی پی پیز کے ساتھ بہر صورت معاہدوں پر نظر ثانی کرنی پڑے گی۔اس کے ساتھ ساتھ سستی ترین پیداوار کے ذرائع کی طرف بھی آنا پڑے گا جن کی پاکستان میں کمی نہیں ہے۔ہائیڈل کی طرف آئیں۔سولر اور ونڈ سستی ترین بجلی پیدا کرنے کے ذرائع ہیں ان کو بروئے کار لائیں تو آئی پی پیز کی سرے سے ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔نظرثانی معاہدوں کے تحت صرف 5 روپے ہی کافی نہیں‘ غیرضروری اور ناجائز ٹیکسز کو بھی ختم کرایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...