یورپی ائیر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کی جانب سے پاکستانی ائیر لائنز پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ ایاسا نے اپنے مکتوب میں وزرات ہوابازی اور پی آئی اے انتظامیہ کو باضابطہ آگاہ کردیا ہے۔ ایاسا کی جانب سے پی آئی اے کی ٹیم اور انتظامیہ کو ان کے سخت ترین سٹینڈرڈز پر پورا اترنے پر مبارک باد دی اور کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ ایاسا اور ان کے قوانین اور ضابطوں پر مکمل عمل پیرا رہے گی۔
تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ہوا بازی کے وزیر سرور خان کی طرف سے بیٹھے بٹھائے بیان داغ دیا گیا کہ پی آئی اے کے 60 فیصد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ یورپی یونین ائیر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے میں پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا معاملہ سامنے آنے پر 30 جون 2020ء کو پی آئی اے کی یورپی ممالک کیلئے پروازوں کو معطل کیا تھا۔ تاہم حکومتی کاوشوں سے پابندی کو عارضی معطل کرتے ہوئے پی آئی اے کو 3 جولائی 2020ء تک پروازیں چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔اسکے بعد سے اب تک پابندی نافذ العمل تھی جسے ختم کرانے کیلئے پاکستان کے متعلقہ اداروں کی طرف سے ہر ممکن کوشش اور کاوش کی گئی۔ پی آئی اے انتظامیہ نے گزشتہ 4 سال کی انتھک محنت کے بعد یہ اہم سنگ میل عبور کیاہے۔ اس پابندی کے ختم ہونے کے بعد پوری قوم اب یورپی سیکٹرز پر دوبارہ اپنی قومی ائیر لائن پر براہ راست سفر کر سکے گی۔ پابندی کا اٹھ جانا پی آئی اے کے فضائی حفاظتی ضابطوں پر کاربند رہنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے پی آئی اے پر سے پابندی اٹھانے کو خوشخبری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یورپ کیلئے براہ راست پروازوں کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔وزرا کا کام اپنے محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوتا ہے محکموں کے اندر کوئی بے ضابطگی ڈسپلن کا فقدان یا کوئی بھی کمی کوتاہی ہو اس کو دور کرنا ہوتا ہے نہ کہ اپنی کمزوریوں کو خامیوں کو طشت از بام کر کے پوری ریاست ہی کو ایسی آزمائش میں ڈال دیا جائے کہ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ بدنامی بھی ہو۔ایک سابق وزیر کا بویا ہوا ان کے بعد آنے والوں کو کتنی مشکل سے کاٹنا پڑا ہے۔پی آئی اے کو بھی برائے فروخت پرلگا دیا گیا ہے۔ جب تک پی آئی اے موجود ہے امید ہے کہ وہ اپنے معیار کو برقرار رکھے گی۔
یورپ کیلئے پی آئی اے پروازیں بحال
Dec 01, 2024