لاہور (خبر نگار) انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں گورنر راج لگانے کی جو باتیں ہو رہی ہیں صوبے میں نفرت پھیلانے کے مترداف ہو گا۔ شاہ محمود قریشی نے شہداء اسلام آباد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ ان کی فیملی کو صبر جمیل عطا فرمائے، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں توقع کرتا ہوں سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہوگا، تحریک انصاف پر پابندی ایک بہت بڑی غلطی ہوگی، میں شکریہ ادا کرتا ہوں پیپلز پارٹی اور مولا نا فضل الرحمان کا جنھوں اس کو رد کیا اور محمود اچکزئی کا جنھوں مخالفت کی، تحریک لبیک اور عوامی تحریک پر پابندی لگا کر کیا حاصل کر لیا۔ اس وقت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا سوچ رہے ہیں اس وقت سندھ میں پانی کے مسئلے پر تمام جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے، تحریک انصاف کو کرش کرنا ملکی سیاست کے لئے ٹھیک نہیں۔انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں، حکومت نے پاکستان کے بچے ہی مار ڈالے۔ افسوس کی بات اب لاشوں کا یہ ہم سے پوچھ رہے ہیں، حکومت خود لاشیں اٹھا کر لے گئی، مریم نواز کہہ رہی ہیں شاباش پنجاب آپ نکلے نہیں، پاکستان کی تاریخ میں آج تک ایسا ظلم نہیں دیکھا، انسانیت پر ظلم کرتے شرم آنی چاہیے۔ان جانوں کا حساب ہوگا ہماری حکومت میں ،مولانا، بلاول، مریم نواز نے لانگ مارچ کئے ،ہم نے نہیں روکا ،میں نے بطور وزیر کہا تھا احتجاج آئینی حق ہے ہم نے نہیں روکنا ،جمہوریت پر تحریک انصاف یقین رکھتی ہے، تحریک انصاف اپنے ایک ایک کارکن پر ظلم کا حساب لے گی، چیف جسٹس کو خط لکھوں گی کہ اس پر جوڈیشل کمشن بنائیں۔9 مئی مقدمات میں یاسمین راشد و دیگر کو عدالت میں پیش کردیا گیا، جہاں عدالت نے ملزمان کو چالان فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 5 مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں جج ارشد جاوید کے روبرو ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید سمیت دیگر کو پیش کیا گیا۔عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزمان کو چالان فراہم کیا جائے۔ قبل ازیں ملزمان کو جیل سے عدالت پہنچایا گیا تھا، جہاں ان کی حاضری مکمل کروائی گئی۔ ملزمان کی جانب سے ایڈووکیٹ برہان معظم عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ملزمان کو چالان فراہم کرنے کا حکم دے کر سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔