سری نگر (کے پی آئی )مقبوضہ جموںوکشمیر میں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی( این آئی اے) اور بھارتی فورسز نے سری نگر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران کئی گھروں پر چھاپے مارے۔ پونچھ میں بھارتی فوج کا ایک مزدور بارودی سرنگ کے دھماکے میں زخمی ہو گیا، بھارتی این آئی اے کی ٹیموں نے پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ سرینگر شہر کے بٹہ مالواور ایچ ایم ٹی سمیت متعدد علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی عمل میںلائی۔بٹہ مالو او ر ایچ ایم ٹی میں اوبیس ریاض ڈار اور ساحل احمد بھٹ کے گھروں کی تلاشی لی۔ دوسری جانب بی جے پی کی ہندو تو بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مزید دو سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔ برطرف کیے جانے والے ملازمین میں محکمہ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں بطور فارماسسٹ تعینات ابو رحمان نائکا اور محکمہ سکول ایجوکیشن کے معلم ظاہر عباس شامل ہیں۔ان کی برطرفی کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان پر عسکریت کے ساتھ روبط کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن موسوی الصفوی نے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مساجد اور درگاہوں کے خلاف مذموم مہم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے بنیاد دعوئوں سے بھارتی آئین کی ساکھ شدید متاثر ہو رہی ہے۔ جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ علاقے میں تعینات دس لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروں نے حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میں کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کے لیے بالکل وہی پالیسی اپنا رکھی ہے جس پر اسرائیل فلسطین میں عمل پیرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تحت استصواب رائے کے ذریعے کرنا ہے۔