لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ بار میں 26 ویں آئینی ترمیم اور بنیادی حقوق کے موضوع پر وکلاء کنونشن ہوا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن اسد منظور بٹ نے کہا کہ آج وطن عزیز میں جو آئینی و قانونی معاملات ہیں ان کے لیے ہم نے منیر اے ملک کو کمانڈر بنایا ہے، وہ ہماری لیگل آرمی کے چیف ہیں، پورے پنجاب سے بہادر اور نڈر لوگ اکٹھے ہوئے ہیں۔ آپ نے اپنے اپنے ضلع سے نمائندہ کے طور پر اکٹھے ہو کر ہماری جدوجہد کو طاقت بخشی ہے۔ کیا آپ دستور کی بحالی چاہتے ہیں؟ آپ نے دیکھا اﷲ کی حاکمیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے، عوام کی حاکمیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ ہم کسی اور کے محتاج نہیں ہیں، آج اﷲ نے ان کو رسوا کیا ہوا ہے۔ ہم نے اپنے جدوجہد سے ان کو اس ملک سے نکالنا ہے اور اﷲ کی حاکمیت کو قائم کرنا ہے۔ اس دور میں جب دستور کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، آپ کا آنا قابل ستائش ہے، آپ کی مشاورت سے جو ایجنڈا تیار ہو گا وہ اس ملک کو درست سمت میں ڈالے گا، حامد خان نے کہا کہ اس وقت بہت ہی خوفناک صورتحال ہے۔ ہم وکلاء کو لیڈ کرنا پڑے گا۔ وکلاء کو ملک کا آئین بچانے کے لیے باہر نکلنا پڑے گا، چند لوگ مفادات کے لیے حکومت کا ساتھ دیتے ہیں، انہوں نے زبردستی اٹھا کر ووٹ لیے۔ حکومت، پارلیمنٹ، سپیکر اور سینٹ چئیرمین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے، سینیٹرز کو ویل چیئر پر پیش کیا بتایا گیا کہ میرے بیٹے کو اٹھا لیا گیا، ہمارا فرض ہے کہ ہم آئین کو بچائیں، اس ملک کو بچائیں، سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں 2 سینئر ججوں کے ہوتے ہوئے بنچ بنانے کو اچھا نہیں سمجھتا ہوں، ہم نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف پٹیشن دائر کی، ہم چاہتے ہیں فل کورٹ ہماری پٹیشن سنے، میرے بھائیو اب پارلیمنٹس پارلیمنٹ نہیں رہی اب یہ نمبرز ہیں۔ سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی جوڈیشری آزاد نہیں رہی ہے، اب تک ہمارے ہاتھ میں قلم تھے، پاکستان کے لیے ایک ہونا پڑے گا۔ سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدلیہ کی جو آج خراب صورت حال ہے وہ سابق چیف جسٹس قاضی کی وجہ سے ہوا ہے، جس طریقے سے ممبران کو اٹھایا گیا، مجھ پر فائرنگ کی گئی، میرے بیٹے کو گرفتار کیا گیا، ممبران کی بہن، بیٹوں، بیویوں کو اٹھایا گیا اور ان کی ویڈیو بنائی گئی۔