''گفتگو بندنہ ہو بات سے بات چلے''

پاکستانی قوم بیلا روس کے محترم صدر ایگزاانڈرلوکا شینکو کا سپاس تشکرادا کرتی ہے کہ جنہوں نے آزاد فلسطین کے قیام میں مسلم امہ کے موقف کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔83 رکنی وفد کے ساتھ صدر بیلا روس سہ روزہ دورے کے بعد 27 نومبر بدھ کی دوپہرپاک سرزمین سے لوٹ گئے۔ دورہ پاکستان اور بیلا روس کے مابین نئی جہتیں کھولنے کا سبب بنے گا، 1989 کے دوران افغان جہاد کے پس منظر پر نظر دواڑیں تو سویت یونین کی شکست وریخت کی داستان روشن ستارے کی طرح نمودار ہو جائے گی۔ان ہی حالات میں عالمی منظر نامہ بدلا جس کے بعد سویت یونین ریاستی اتحاد قائم نہ رکھ سکی۔ یوں آزر بائیجان ،قازقستان اور بیلا روس سمیت 10 آزاد ریاستوں نے جنم لیا۔یہ آزاد ریاستیں جنوب ایشیائی ممالک کی سرحدوں کو یورپ سے ملانے کا سبب ہیں اسی طرح ایشیائی ممالک کو تجارتی راہداوی کا نیا اور آسان روٹ میسر آگیا ہم اس بات پر بھی شکر گزار ہیں مہمان صدر کی آمد 'قیام اور معاہدوں میں جامع تعاون کے روٹ میپ 2025-27 کو بھی اہمیت دی گئی جس کی روشنی میں ای کامرس ' منی لانڈنگ '  انسداد دہشت گردی فنانسنگ' تجارت' ٹرانسپورٹ اور موسمیاتی تبدیلی کے میدانوں میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اور ایک دوسرے کے لیے'' رحمت'' کا باعث بنیں گے۔ان مفاہمت کی یاداشتوں سے پاکستان ' قوم اور نوجوان نسل کو بھرپور استفادہ کا موقع ملے گا مہمان صدر کی پیش کش کے بعدوطن عزیز سے افرادی قوت کی بہت بڑی کھیپ آئندہ برس 2025 میں بیلا روس کا رخ کرے گی۔ یادش بخیر … ذوالفقار علی بھٹو دور میں افرادی قوت یورپ اور خلیج بجھوانے کا جو سلسلہ سرکار نے شروع کیا ہے  یہ اس کی'' برکت'' ہے کہ تارکین وطن ہدف سے زیادہ زرمبادلہ بجھوا رہے ہیں۔ آج میرے وطن میں پانچ کروڑ نوجوان روزگار کی روشنی کے منتظر ہیں جبکہ سوا کروڑ گریجویٹس روزگار کے لیے ما رے مارے پھر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی' پی ڈی ایم اے اور موجودہ اتحادی حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور فراہم کرنے میں نوجوانوں کی توقعات کو پوری نہ کرسکیں۔شنگھائی کانفرنس' نائب صدر ایران  اور صدر بیلا روس کے وزٹ کے بعد حکومتی ادارے ذمہ داری سے اپنا قومی فریضہ اداکریں تو بے روزگاری کے  آگے بند باندھا جاسکتا ہے ''مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ''

صدر بیلا روس کے دورہ کے دوران وطن عزیز میں سیاسی کھیل کھیلا گیا 23 نومبر سے 27 نومبر تک پورا ملک  غیر یقینی ' ناامیدی اور قیاس وآرائیوں کی زد میں رہا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے افواہ سازی کی نئی خار دار دیواریں متعارف ہو کر نوجوان ذہنوں پر اثر انداز کرتی رہی ہم کسی جماعت کے طرف دار ہیں نہ کوئی لیڈر ہمارا محبوب ہے ۔ہمیں پاکستان اور اس کے 25 کروڑ باشندوں کے آرام وسکون سے غرض ہے۔پانچ روز تک قوم کو غیریقینی صورت حال کی سولی پر لٹکایا گیا ہم دوستوں اور احباب کو ذرا غیر یقینی کا مطلب سمجھا دیتے ہیں آپ کی گاڑی لاہور کی جانب رواں ہو اور ایک اطلاع ملے کہ موٹروے بند ہے دوسری اطلاع موٹروے کے کھلنے سے متعلق ہو گویا شہری اصلی صورت حالات کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہوگیا۔ شاعر مشرق حضرت اقبال فرماتے ہیں کہ غلامی سے بدتر غیر یقینی ہے۔ آپ پاکستانی قوم کا حوصلہ دیکھیں وہ اس نے صرف پانچ دن غیر یقینی حالات کا سامنا نہیں کیا گزشتہ تین برس سے وہ اس قسم کی صورت حال کا سامنا کررہی ہے۔ ہم دعاگو ہیں کہ اللہ پاک حالات میں پلٹا دے جس سے پاکستان اور قوم 'مستحکم ،مضبوط اور خوشحالی ہو کر فلسطین ' کشمیر اور امت کے لیے مثالی کردار ادا کرسکے۔بڑے دکھ اور کرب سے ہم کرم ایجنسی کے حالات پر قلم کی سیاہی انڈیل رہے ہیں پانچ دن کے تصادم میں 80 قیمتی جانیں  ضد'انا اور برتری کی نذر ہوگئیں اس طرح کے خونریز واقعات کو زمانہ جہالت سے منسوب تھے۔ خدارا سیاست دان حالات کی سنگینی کا احساس کریں، بات چیت کریں! ایک دوسرے کو سنیں، برداشت کریں۔ شرائط ایک طرف رکھ کر قومی ڈائیلاگ کے دیئے روشن کریں۔جب ہم ذاتی،جماعتی اور سیاسی مفادات کی چھتری بندکریں گے تو پاکستان اور قوم کو اہمیت ملے گی تب جاکر سب کا فائدہ ہوگا۔ ہماری  جیت اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا وقت گزر گیا  !!آپ کو 10 نومبر کا وہ منظر تو یاد ہوگا جب جوبائیڈن نے امریکی صدارتی انتخابات میں فاتح ڈونلڈ ٹرمپ کو چائے کی نشست پر وائٹ ہاؤس بلایا، دونوں  رہنماوں کی ملاقات اور مصافحہ کی فوٹو عالمی میڈیا کی زینت بنی۔آخر ہم  ایسی روایات  کا چراغ کیوں روشن نہیں کرسکتے؟23 نومبر سے اگلے پانچ روز تک کاروبا رکی بندش سے پاکستان کو روزانہ 193 ارب کا نقصان ہوا ہے سوال یہ ہے کہ اس قومی خمیازے کو کس کے سر تھونپا جائے ؟

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...