پھا پھا کٹنی

 پھا پھا کٹنی  ایک ایسا لفظ ہے جو  اردو،  پنجابی،  ہندی اور مختلف علاقائی زبانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔  پھا پھا کٹنی ایسی عورت کو کہتے ہیں جو بھائی بہنوں کے درمیان محلے میں پڑوسیوں کے درمیان اور گاؤں میں گاؤں کے لوگوں میں تفرقہ اور نفرت پیدا کر کے ان کو آپس میں لڑا دیتی ہے۔ یہ جس کے ساتھ بھی ملے اس کے ساتھ بڑی محبت اور ہمدردی سے بات کرتی ہے۔ اور دوسرے کی برائی بڑی رازداری کے ساتھ ان کی خیر خواہ بن کر بتاتی ہے کہ سننے والا اسے اپنا ہمدرد اور مخلص سمجھتا ہے اور اس  سے  باتیں سن سن کر دل ہی دل میں دوسرے سے نفرت کرنے لگ جاتا ہے کہتے ہیں کہ'' اگر پتھر پر پانی کا قطرہ قطرہ گرتا رہے تو پتھر میں بھی سوراخ ہو جاتا ہے'' اسی طرح پھاپھاکٹنی بھی بار بار ایک بھائی کو دوسرے کے خلاف اور ایک پڑوسی کو دوسرے پڑوسی کے خلاف اکساتی رہتی ہے۔ لہذا ایک دوسرے کے خلاف باتیں سن سن کر ان کی نفرت دشمنی میں بدل جاتی ہے ان کا آپس میں ملنا جلنا ختم ہو جاتا ہے وہ ایک دوسرے کو نقصانات پہنچانے لگتے ہیں آخر بات اتنی بڑھ جاتی ہے کہ ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑا پر اتر آتے ہیں لڑائی جھگڑا کروا کر پھا پھا کٹنی دل ہی دل میں خوش ہوتی رہتی ہے۔ یہ ایک شیطانی فطرت ہے جس طرح شیطان لوگوں کو ورغلا کر اللہ کے احکام بجا لانے سے روکے رکھتا ہے  اور نیکی کے کام کرنے میں رکاوٹیں پیدا کرتا رہتا ہے اور اپنی اس کامیابی پر خوشی محسوس کرتا ہے۔بعین  اسی طرح پھا پھا کٹنی بھی لوگوں کے درمیان نفرتیں پیدا کر کے لڑائی جھگڑا کروا کر خوشی محسوس کرتی ہے۔ 

پاکستان کے پڑوس میں بھی ایک پھا پھا کٹنی کے روپ میں ملک (بھارت) موجود ہے۔ جس نے پھاپھا کٹنی والا کام پاکستان کے معرض  وجود میں آتے ہی شروع کر دیا تھا کہ پاکستان کے ایک صوبہ کے لوگوں کو دوسرے صوبہ کے لوگوں کے خلاف،  ایک زبان کے لوگوں کو دوسری زبان کے لوگوں کے خلاف،  ایک مذہبی عقیدے والوں کو دوسرے مذہبی عقیدے والوں کے خلاف اکسانے پر لگا رہتا ہے اور بڑی کامیابی کے ساتھ پھا پھا کٹنی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ دنیا میں مسلمان ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف اکساتا رہتا ہے۔جبکہ اس نے پاکستان کے پڑوسی ممالک پر تو خصوصی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے کہ یہ پاکستان کو فائدہ نہ پہنچا سکیں۔بلکہ ان کے ذریعے سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ اسی نظریے کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت ایران میں چاہ بہار بندرگاہ کو ترقی دینے کے لیے وہاں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ پاکستانی سی پیک کی اہمیت کو کم کیا جا سکے۔ افغانستان میں ترقی کے بہانے سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ترقی کی آڑ میں دہشتگرد تنظیموں کے ذریعے  بڑی سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ بلوچستان میں جو دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے اس میں بہت سے شہری اور ہمارے دفاعی اداروں کے لوگ شہید ہوئے اگر ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں تو یقینا ان کی کڑیاں بھی پھا پھا کٹنی بھارت سے جا ملتی ہیں۔ اس دہشتگرد سے مسلم دشمن قوتوں کو فائدہ اور پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ایسی دہشت گردی کے جواب میں اگر دہشت گردی مارے جائیں تو مرنے والے بھی مسلمان ہی ہوتے ہیں جبکہ ہمارے مذہب میں بتایا گیا ہے جیسا کہ قران مجید کے پار نمبر 5 سورہ نمبر 6 (سورۃ النساء) آیت نمبر 42 میں کہا گیا ہے۔ ترجمہ ''اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے'' ان دہشت گردانا کاروائیوں سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور دنیا بھر میں پاکستان کا امیج بھی خراب ہو رہا ہے۔
 بھارت ہر وقت موقعہ کی تلاش میں رہتا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ چاہے کھیل کا میدان ہو جیسا کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ پاکستان کے دورے پر واقع رونما ہو چکا ہے یا کوئی کاروباری سلسلہ ہو  جیسے کہ پاکستان کا نمک اور چاول اپنی بھارتی پیکنگ میں ڈال کر دوسرے ممالک کو بیچتا رہا ہے اور اپنا گھٹیا چاول پاکستانی پیکنگ میں ڈال کر پاکستان کی امیج کو خراب کرتا رہا۔ مقبوضہ کشمیر سے پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پانی روک کر ہماری زراعت کو نقصان پہنچا رہا ہے اسی طرح اور بہت سی گھٹیا اور منافقت پر مبنی حقیقتیں ہیں بھارتی نژاد ہندو سابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک جو کہ برطانیہ کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں انہوں نے اپنے دور اقتدار میں مسلمانوں کے خلاف اور خاص طور پر پاکستان کے مسلمانوں کے خلاف بہت زیادہ جھوٹا پروپنڈارا کیا اور ان کے خلاف اتنی نفرت پھیلائی کہ وہاں کے باشندوں نے پاکستانیوں پر حملے شروع کر دیے اور ان کی جائیدادوں، کاروبار حتی کہ ان کی دکانوں کو لوٹ لیا گیا اور انہیں جانی و معالی نقصان پہنچایا گیا۔ دوسرے پاکستانی ڈاکٹروں پر ڈبلیو ایچ او  (WHO)کے ذریعے برطانیہ میں ملازمت کرنے پر پابندی لگوا دی گئی اور بہانہ بنایا گیا کہ پاکستان میں ڈاکٹرز کی کمی ہے لہذا یہ پاکستان میں اپنی عوام کی صحت کا خیال رکھیں اور ان کے علاج معالجہ پر توجہ دیں جبکہ بھارت اور پاکستان میں آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو بھارت میں اوسطاََ پاکستان کے مقابلے میں ڈاکٹرز کی زیادہ کمی ہے پھر بھی بھارت کے ڈاکٹرز پر برطانیہ میں ملازمت کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ سب ہندو ذہن کی کارستانی ہے جو اس کی پاکستان کے خلاف معتصبانہ منفی سوچ کی عکاسی کرتی ہے حالانکہ جن پاکستانی ڈاکٹرز نے برطانیہ سے کسی بھی میڈیکل شعبہ میں سپیشلائزیشن کی ہے وہ تو بڑے قابل ڈاکٹر ہیں ان پر تو یہ پابندی نہیں ہونی چاہیے تھی اس طرح تو برطانیہ اور یورپ میں ڈاکٹروں کی کمی ہو سکتی ہے جس سے وہاں کی عوام میں صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اس لیے یہ وہاں کی حکمرانوں کے لیے قابل توجہ مسئلہ ہے اور انہیں اپنی عوام کو بہتر طبی سہولیات مہیا کرنے کے لیے پاکستانی ڈاکٹرز پر برطانیہ میں ملازمت کرنے پر پابندی ہٹا لینی چاہیے ورنہ تو برطانیہ سے حاصل کی ہوئی میڈیکل کی ڈگری کی قدر دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی کم ہو جائے گی۔
 ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پھا پھا کٹنی بھارت ہر وقت اس سوچ و بچار میں رہتا ہے اور گھات لگائے بیٹھا  ہے کہ پاکستان کو خدانخواستہ نا تلافی نقصان پہنچایا جائے لیکن ہماری دفاعی ادارے اپنی قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کرتے ہوئے بڑی دلیری سے عوام اور مادر وطن کا دفاع کر رہے ہیں۔ پاکستان کے موجودہ حالات میں اس افراتفری، دہشتگردی اور منفی پروپنڈیرا کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانی قوم کو اپنے علاقائی ،  لسانی اور  مذہبی اختلافات  بھلا کر اکھٹے مل بیٹھنا ہوگا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے سیاسی اختلافات ختم کر کے ملکی سلامتی اور بقا کی خاطر ہر صورتحال میں اپنی حکومت ودفاعی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرنا ہوگا۔ حکمرانوں اور وفاقی وزراء کو چاہیے کہ وہ ایک ماہ میں ایک یا دو بار ہر صوبہ  کا دورہ کریں اور اپنے ہم منصب صوبائی وزراء سے مشاورت کر کے عوامی مسائل حل کریں تاکہ صوبوں میں کسی قسم کا تعصب کو ختم اور بھائی چارہ کو فروغ دیا جا سکے اور عوام حکومت اور دفاعی ادارے مل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں اور پھا پھا کٹنی بھارت کے منفی پروپگنڈوں اور  دہشتگردی کو ختم کر سکیں۔
 اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...