جنوبی آسٹریلیا کے ایک خطے کے بارے میں گوگل میپس پر براؤزنگ کرتے ہوئے ایک شخص نے کچھ ایسا عجیب دریافت کیا جس نے سائنسدانوں کو بھی دنگ کر دیا۔خیال رہے کہ گوگل میپس پر لوگ کافی کچھ عجیب ڈھونڈتے رہتے ہیں جیسے کئی بار دہائیوں پرانی موت کا معمہ گوگل میپس پر ایک گاڑی کی تلاش سے حل ہوا۔ایسا ہی کچھ ایک شخص کے ساتھ ہوا جو جنوبی آسٹریلیا کے خطے Nullarbor Plain میں غاروں اور چونے کے پتھروں کی چٹانوں کے بارے میں جاننے کے لیے گوگل میپس سے مدد لے رہا تھا۔اس دوران اس شخص نے ایک زخم جیسا پیٹرن گوگل میپس پر دیکھا جو کہ ٹرانس آسٹریلین ریلوے لائن کے شمال میں 20 کلومیٹر دور تھا جب گوگل ارتھ نے 22 سال سے غائب شخص کی پراسرار گمشدگی کا معمہ حل کردیا جو کچھ گوگل میپس میں دیکھنے میں آیا وہ کافی بڑا تھا جو 11 کلومیٹر لمبا اور 250 میٹر چوڑا تھا۔اس بارے میں میتاج لیپر نے تحقیق کی جو آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی میں ارضیاتی سائنس پڑھاتے ہیں۔انہوں نے گوگل کی پرانی سیٹلائیٹ تصاویر کو دیکھا اور دریافت کیا کہ یہ عجیب پیٹرن سب سے پہلے 16 سے 18 نومبر 2022 کے دوران نمودار ہوا تھا۔میتاج لیپر نے بتایا کہ اس زخم جیسے نشان کے ساتھ نیلے سرکولر پیٹرنز بھی موجود ہیں جو شدید بارشوں سے جمع ہونے والے پانی کا عندیہ دیتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ باریک بینی سے تحقیقات کرنے پر ہمیں احساس ہوا کہ زخم جیسا پیٹرن ممکنہ طور پر کسی بہت خطرناک بگولے کی وجہ سے بنا جس کا کسی کو علم ہی نہیں تھا۔تحقیقی ٹیم نے اس جگہ کا دورہ کیا اور دیگر تاریخی موسمیاتی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی۔میتاج لیپر نے بتایا کہ موسمیاتی رجحانات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ نومبر 2022 میں ایسے ماحولیاتی عناصر باہم مل گئے تھے جو اس طرح کے شدید موسم کا باعث بن سکتے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کلاؤڈ تصاویر سے عندیہ ملتا ہے کہ 17 نومبر 2022 کو اس خطے میں بہت زیادہ بادل چھائے ہوئے تھے اور قریبی موسمیاتی اسٹیشنز نے بہت زیادہ بارش کو ریکارڈ کیا جس سے زخم جیسا یہ پیٹرن بن گیا۔اس خطے میں کوئی انسانی بستی موجود نہیں اور بظاہر اسی وجہ سے نومبر 2022 کو اس بہت بڑے بگولے کا علم نہیں ہوسکا۔محققین کے خیال میں یہ اس بگولے کی ہواؤں کی رفتار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوگی اور یہ 7 سے 13 منٹ تک برقرار رہا۔اس تحقیق کے نتائج جرنل آف سدرن ہیمپشائر ارتھ سسٹمز سائنس میں شائع ہوئے۔