مصرمیں آٹھویں روز بھی حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ دارالحکومت قاہرہ اور سکندریہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں صدر حسنی مبارک کے خلاف ملین مارچ کی تیاریاں جاری ہیں۔ قاہرہ میں تحریر سکوائر پرلوگوں کی بڑی تعداد پہنچ رہی ہے جہاں سے صدارتی محل کی طرف مارچ کیا جائے گا ۔ دارالحکومت قاہرہ میں عوامی مارچ سے قبل کرفیو اٹھا لیا گیا ہے تاہم فوجی ٹینکوں نے پوزیشنیں سنبھالی ہوئی ہیں۔ فوجی حکام نے عوام کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے ان پر گولی چلانے سے انکار کردیا ہے۔ دوسری جانب مصر میں پرتشدد کارروائیوں اور بڑھتی ہوئی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے امریکہ ، ترکی اورجرمنی سمیت مختلف ملکوں نے اپنے باشندوں کو نکالنا شروع کردیا ہے۔ کل آسٹریلیا کی جانب سے بھی شہریوں کے انخلاء کے لیے طیارے بھیجے جائیں گے۔ دوسری جانب وکی لیکس نے اپنی خفیہ کیبل میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے صدر حسنی مبارک کے مخالفین کو امریکہ کی خفیہ حمایت حاصل ہے۔ وکی لیکس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ دوہزار آٹھ میں بھی حکومت مخالف عناصر کی لابی تشکیل دینے میں سرگرم رہا۔ رواں برس کے آغاز پر اس لابی کے رکن نے نیویارک میں ایک کانفرنس کے دوران موجودہ خونی تحریک کے منصوبے سے امریکی حکام کو آگاہ کردیا تھا۔