واشنگٹن (اے ا ین این/ نمائندہ خصوصی)امریکی صدر بارک اوباما نے پہلی بارپاکستان میں ڈرون حملوںکااعتراف کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈرون حملے القاعدہ اور اس کے حامیوں پر کئے گئے اور زیادہ تر کارروائیاں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی گئیں، اہداف کو نشانہ بنانے میں محتاط ہیں ،سویلین کا نقصان نہ ہونے کے برابر ہے ۔امریکی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ” آن لائن ٹان ہال مذاکرے“ میں گوگل اور یوٹیوب استعمال کرنے والوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر اوباما نے پاکستان میں ڈرون حملوں کا بھرپور دفاع کیا۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا میں معمول کے مطابق کئے جانے والے ڈرون حملوں میں القاعدہ اور اس کے حامیوں کونشانہ بنایاجاتاہے ان لوگوں کا مقصد امریکہ اسکے شہریوں اور اہداف کو نقصان پہنچانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کارروائیاں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی گئیں تاہم حملے پوری احتیاط سے کئے گئے اور ان میں شہریوں کی ہلاکتوں کی خبر درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارراوئیاں بہت احتیاط، درست انداز میں کی گئیں اور امریکہ ایسے ہی ان حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کا ہدف متحرک دہشت گرد تھے جن کی جگہوں تک پاک فوج کی رسائی ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ کو کمزور کردیا تاہم دہشت گرد گروپ کے عزائم اب بھی خطرناک ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما نے پاکستان کو امداد دینے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اہم ملک ہے، اسکی مدد کرنا لازمی ہے۔ امریکہ پاکستان سمیت بیرون ممالک کی امداد پر اپنے بجٹ کا صرف ایک فیصد حصہ خرچ کررہا ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس سے جب پوچھا گیا کہ کیا صدر اوباما کا یہ بیان ڈرون پروگرام سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ ہے تو انہوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔صدر اوباما نے مزید کہا کہ عراق میں کوئی ڈرون حملے نہیں کئے جا رہے۔ امریکی سفارت خانے کی حفاظت کیلئے بعض اقدامات کئے گئے ہیں۔
اسلام آباد (اے ایف پی+ نوائے وقت نیوز) یاکستان نے کہا ہے کہ ڈرون حملے غیر قانونی اور منفی نتائج کے حامل ہیں اس حوالے سے امریکہ کو کئی بار اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں اوباما کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے نہ صرف دہشتگردی کیخلاف جنگ میں نقصان دہ ہیں بلکہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی بھی ہیں۔ امریکہ کو کئی بار اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ ڈرون حملوں پر پاکستان کا موقف واضح ہے اور دو ٹوک ہے۔ یہ حملے ناقابل قبول ہیں۔
واشنگٹن (اے پی اے) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ امریکہ واضح کرے کہ ڈرون حملے کس طرح قانونی ہیں، اوباما کی تصدیق کے بعد بہت سے سوالات کے جوابات کی ضرورت ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان میں ڈرون حملوں کا قانونی جواز فراہم کرے اور بتائے کہ شہری ہلاکتیں روکنے کے لئے کیا لائحہ عمل اپنایا جاتا ہے۔ امریکہ ڈرون حملوں میں شہریوں کے جانی نقصان کا جائزہ بھی لے اور ڈرون حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی صحیح تعداد بتائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اوباما کے مطابق ڈرون حملے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل افراد پر کئے جاتے ہیں، امریکہ واضح کرے کس معاہدے کے تحت ڈرون حملے کئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز اوباما نے پاکستان پر ڈرون حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کئے جاتے ہیں۔