حکومت نے کالا دھن والوں کو ”مالیاتی این آر او“ سے نواز دیا: شاہد صدیقی

لاہور (کامرس رپورٹر) انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ ملک میں آنے والی ترسیلات زر میں بیشتر حصہ ”بلیک منی“ کا ہے۔ جسے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک بھجوایا جاتا ہے اور پھر ترسیلات کی قانونی شکل میں بنکنگ سیکٹر کے ذریعے ملک میں واپس منگوا لیا جاتا ہے اس کی ایک وجہ حکومتی پالیسی ہے جس کے تحت بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات پر کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہاکہ ہنڈی کے ذریعے باہر جانے والا سرمایہ رشوت، انڈر انوائسنگ، اوور انوائسنگ اور جائیداد کی بوگس خرید و فروخت پر مشتمل ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ کے بیان کہ ”کراچی سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے 2014ءتک کوئی سوال نہیں ہو گا“ پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی اس پالیسی سے کالے دھن والوں کیلئے پاکستان محفوظ جنت بن گیا ہے۔ حکومت نے کالا دھن سفید کرنے کے لئے انہیں ”مالیاتی این آر او“ سے نواز دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن