زمزمہ نعت

Feb 01, 2013

مراسلات

اب حضوری میں گزرتی ہیں یہ راتیں اپنی
اب مدینے کی طرف جاتی ہیں راہیں اپنی
آسماں ہوں یا زمانے کے ہوں حاکم سارے
نیچی رکھتے ہیں وہاں جا کے نگاہیں اپنی
جن کو اعزاز ملا سُوئے حرم جانے کا
اُن کے رستوں میں بچھاتا ہوں میں پلکیں اپنی
کیسے گہنائے گا اب مہرِ مقدر اپنا
جگمگا اٹھتی ہیں اس ذکر سے صبحیں اپنی
درد و آلام وہاں کیسے پہنچ پائیں گے
سایہ¿ گنبدِ خضرا ہے پناہیں اپنی
اپنی بخشش کے لئے حشر کے دن رب کے حضور
پیش کر دوں گا میں عابد سبھی نعتیں اپنی
(عابد کمالوی)

مزیدخبریں