جمعرات کو پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں کے اجلاس الگ الگ ہوئے، حسب معمول دونوں اےوانوں کے اجلاس تاخےر سے منعقد ہوئے، دونوں اےوانوں مےں جمعےت علماءاسلام (ف) نے بلوچستان مےں گورنر راج کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھا۔ جمعےت علماءاسلام (ف) کے امےر مولانا فضل الرحمنٰ نے مسلم لےگ (ن) کی مدد مانگی تھی لےکن سر دست مسلم لےگ (ن) نے جمعےت علماءاسلام (ف) کی قےادت کو ماےوس کےا جمعےت علماءاسلام (ف) ، مسلم لےگ(ن) اےک دوسرے کے قرےب آرہے تھے لےکن مسلم لےگ(ن) کی جانب سے سرد مہری سے دونوں جماعتوں کے قرےب آنے کے امکانات معدوم ہو رہے ہےں جمعیت علماءاسلام (ف) کے ارکان نے قومی اسمبلی کے اےوان سے بلوچستان مےں گورنر راج کے نفاذ کے خلاف واک آﺅٹ کےا جے ےو آئی کے ارکان ایوان سے باہر جانے لگے تو ڈپٹی سپیکر نے وزیر دفاع نوید قمرکو انہیں منانے کے لئے کہا لیکن وہ سنی ان سنی کرکے اپنی جگہ پر بیٹھے رہے۔ قومی اسمبلی کے آخری اےام میں ارکان اور وزراء کی عدم دلچسپی کا ےہ عالم ہے کہ ایوان مےں وزرائ‘ حکومتی و اپوزیشن ارکان کی نشستےں خالی پڑی تھےں ۔