لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمشن کی ازسرنو تشکیل‘ وزیراعظم سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی اور ترقیاتی فنڈز پر پابندی کےلئے سپرےم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے وہ خود سپرےم کورٹ مےں دلائل دیںگے، الیکشن ملتوی کرانا میرا ایجنڈا نہیں ایسا ہوتا تو حکومت سے مذاکرات نہ کرتا‘ الےکشن کمشن کے صوبائی ممبران کی تقررےاں ہی غےر آئےنی ہیں ان کو فوری برطرف کےا جائے، ان کی برطرفی کےلئے وہی طرےقہ اختےار کےا جائے جو غےر آئےنی پی سی او ججز کےلئے استعمال کےا گےا‘ سپر ےم کورٹ فوری الےکشن کمشن کے حوالے سے پارلےمانی کمےٹی کا رےکارڈ قبضہ مےں لے تاکہ حکومت اس مےں ردوبدل نہ کر سکے‘ ہم الےکشن کمشن کی تحلےل نہےں تشکےل کی بات کرتے ہےں، موجودہ الےکشن کمشن کی نگرانی مےں ہونےوالے انتخابات کو کسی صورت قبول نہےں کرےنگے، آرٹےکل 62 اور 63 کی مخالفت کرنےوالے ملک اور آئےن دشمن ہےں، ارکان پارلےمنٹ نے اپنی کرپشن اور لوٹ مار کےلئے 4 برسوں مےں بلدےاتی انتخابات نہےں کرائے، مےں آئےن کی بات کرتا ہوں، جمہورےت کا دشمن ہوں اور نہ ہی انتخابات کا التوا چاہتا ہوں، پاکستان عوامی تحرےک کی سنٹرل اےگزےکٹو کا اجلاس جلد بلاےا جائےگا جس مےں انتخابات مےں حصہ لےنے ےا نہ لےنے کے حوالے سے فےصلہ کےا جائےگا، آئندہ اےک دو روز مےں حکومت اسمبلےوں کی تحلےل اور انتخابات کی تارےخ کا اعلان کر دےگی۔ وہ یہاں دےگر ساتھےوں کے ہمراہ پرےس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا مجھے کسی عہدے کا کوئی لالچ نہےں اور نہ ہی مےں ےا مےرے خاندان کا کوئی فرد انتخابات مےں حصہ لے گا مےرا مقصد صرف ملک مےں حقےقی جمہورےت کا قےام اور عوام کو ان کے حقوق دلانا ہےں۔ انہوں نے کہا حکومت نے مجھ سے اسلام آباد مےں جو معاہدہ کےا ہے وہ آج بھی اس پر قائم ہےں مگر الےکشن کمشن اور فنڈز کے حوالے سے ہمارے اور ان کے م¶قف مےں فرق ہے اور ہم نے پہلے اس کےلئے مذاکرات کا راستہ اختےار کےا اور اب سپرےم کورٹ مےں جا رہے ہےں اور آج ےا کل عدالت مےں باقاعدہ درخواست دائر کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا آرٹےکل 62 اور 63 کے نفاذ سے موجودہ اسمبلےوں کی اکثرےت نااہل ہو جائےگی اس وجہ سے وہ مےرے مطالبات کو غےر آئےنی کہتے ہےں۔ انہوں نے کہا ہم جمہورےت کو ڈی رےل نہےں کرنا چاہتے بلکہ ہم ملک مےں آئےن و قانون کی حکمرانی، عدلےہ کی مکمل آزادی اور شفاف انتخابات چاہتے ہےں جو موجودہ الےکشن کمشن کی نگرانی مےں کسی بھی صورت ممکن نہےں اور ہمارے مطالبات تسلےم کئے بغےر الےکشن کرائے تو ہم ان کے نتائج کو کسی صورت قبول نہےں کرےنگے اور ان کے ذرےعے قائم ہونےوالی پارلےمنٹ بھی غےر آئےنی ہو گی۔ اےک سوال کے جواب مےں ان کا کہنا تھا ملک مےں غےر اعلانےہ طور پر انتخابی مہم کا آغاز ہو چکا ہے اور وفاق کے ساتھ صوبائی حکو متےں بھی اپنے ارکان کو اربوں روپے کے تر قےاتی فنڈز جاری کر رہی ہےں اس لئے ان کو فوری روکنے کےلئے الےکشن کمشن کو اقدامات کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا حکومت کے ساتھ مذاکرت مےں کوئی ڈےڈ لاک نہےں، پہلے دن سے حکومت اور ہمارے درمےان مذاکرات مےں الےکشن کمشن اور فنڈز پر پابندی کے حوالے سے م¶قف مختلف تھے اور ہم نے حکومت پر واضح کر دےا تھا ہم اس کےخلاف عدالت جانے کا حق محفوظ رکھتے ہےں اور اب ہم وہی حق استعمال کرنے جا رہے ہےں اور جہاں تک حکومت کے ساتھ ہونےوالے معاہدے کے دےگر نکات کا تعلق ہے تو ان پر مذاکرات ہوتے رہےں گے۔