کراچی (نوائے وقت رپورٹ) اہلیہ عزیر بلوچ نے کہا ہے کہ ڈر ہے میرے شوہر کو جعلی مقابلے میں مار دیا جائیگا۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ثمینہ عزیر بلوچ نے کہا کہ میرے شوہر کو دسمبر 2014ءمیں گرفتار کیا گیا تھا۔ دبئی ائرپورٹ پر انٹرپول نے میرے شوہر کو گرفتار کیا، ہم دبئی سے مسقط جا رہے تھے، بچے بھی ساتھ تھے، کسی نے ہمارے لئے آواز نہیں اٹھائی۔ پیپلز پارٹی والے ساتھ نہیں دینا چاہتے تو عزیر کو دہشت گرد نہ کہیں۔ نوازشریف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے انصاف دلایا جائے۔ لوگوں کو پکڑ کر عزیز بلوچ کے ساتھ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ عزیر بلوچ نے پی پی کیلئے بہت کچھ کیا۔ عزیر جان بلوچ کی سب سے بڑی بیٹی 14 سالہ یسریٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ عزیر بلوچ کو انٹرپول نے 27 دسمبر 2014ءکو دبئی ائیر پورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق یسریٰ نے بتایا کہ جس وقت انکو حراست میں لیا گیا تھا میں انکے ہمراہ بیٹھی ہوئی تھی، حکام نے اس وقت صرف اتنا بتایا تھا کہ انہیں کچھ وقت کےلئے حراست میں لیا گیا ہے تاہم اسکے بعد 13 ماہ لگ گئے اور اس دن کے بعد ہم نے انکو آج دیکھا ہے، ہمیں خوشی ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ عزیر بلوچ کی والدہ نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے انکے بیٹے کو سیاسی کھیل میں پیادے کے طور پر استعمال کیا، اب وہ اسکو بھگتیں گے۔
بیٹی/ اہلیہ