لاہور (ندیم بسرا) نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی)کا نیشنل گرڈ کی ٹرانسمیشن لائنوں سے توجہ ہٹنے اور مینٹنینس نہ ہونے سے آئے روز ملک میں بجلی کے بریک ڈاﺅن بڑھ گئے، جس سے ہچکولے لیتی معیشت کو چند گھنٹوں میں اربوں روپے کا ٹیکہ لگنے لگا۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے حالیہ دو بڑے بریک ڈاﺅن کا این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر اور ایم ڈی این ٹی ڈی سی کو ذمہ دار قرار دیا، وزیراعظم پاکستان کو بوڑد تحلیل اور ایم ڈی کو ہٹانے کی سفارش بھی کر دی مگر تاحال معاملہ انکوائریوں کی نذر ہو گیا کسی بھی بڑی ٹرانسمیشن لائن پر پروٹیکشن ریلے کو ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔ اس بارے میں ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی کے بورڈ کی ذمہ داری سب سے پہلے نیشنل گرڈ کی ٹرانسمیشن لائنوں کی حفاظت اور مینٹی نینس کی ہے مگر بورڈ اس اہم قومی فریضہ کو چھوڑ کر اپنی مراعات اور افسروں کی ترقیوں اور تبادلوں کی فکر میں لگ گئے۔ جس سے بجلی کے دو بریک ڈاﺅن نے معیشت کو تقریباً 7 ارب روپے کا نقصان پہنچا دیا اور نتیجے میں 18 گھنٹے ملک اندھیروں میںڈوبا رہا۔ این ٹی ڈی سی کا بورڈ آف ڈائریکٹر وزارت پانی و بجلی یا حکومت پاکستان کے ماتحت کام کرنے کی بجائے اپنی مرضی سے کام کر رہا ہے۔ سیکرٹری پانی وبجلی یونس ڈھاگہ یا وفاقی حکومت کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ حالانکہ این ٹی ڈی سی کے 100 فیصد شیئرز حکومت پاکستان کے پاس ہیں۔ این ٹی ڈی سی کے بورڈ کا انتخاب حکومت کرتی ہے۔ اس بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بورڈ کے افسران اپنی مراعات کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بورڈ کے کمپنی سیکرٹری دلبر غوری جو این ٹی ڈی سی میں ڈپٹی مینیجر تھے اپنی مراعات کو جنرل مینجر تک لے گئے اور جی ایم کی سہولتیں حاصل کرتے رہے حالانکہ بورڈ کے کمپنی کی سیٹ کنٹریکٹ کی ہے۔ ڈائریکٹر ایچ آر شیخ گلزار نے اپنی سیٹ کو پروموشن کے ذریئے جنرل مینجر ایچ آر کروا لیا ۔ان معاملات کا علم سیکرٹری پانی و بجلی کو ہوا تو انہوں نے بورڈ کے تمام احکامات کالعدم قرار دے دیئے۔ سیکرٹری وزارت پانی وبجلی یونس ڈھاگہ نے ملک میں پے درپے دو بریک ڈاﺅن بارے وزیراعظم پاکستان کو بتایا تھا کہ این ٹی ڈی سی کی 220کے وی اور500کے وی لائن بند ہونے کی وجہ حفاظتی انتظام نہ ہونا تھا۔ انہوں نے اپنی سفارشات میں این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی چودھری ارشد کو ہٹانے اور این ٹی ڈی سی کے بورڈ کو فوری تحلیل کرنے کا کہا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی میں جی ایس او کا جی ایم ہے جس کے ماتحت چار چیف انجینئرز ہیں، حیدرآباد، ملتان، لاہور اور اسلام آباد ہے۔ گرڈ سسٹم کے چیف انجینئر کی اپنے کام کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حیدر آباد کا چیف انجیئر ای ایچ وی ٹو ظفر آرائیں جس کے ذمے سندھ کی 220 اور 500 کے وی لائنوںکی بچھانے کی ذمہ داری ہے وہ واپڈا ہاﺅس میں ہی رہتے ہیں۔ گزشتہ 3 برسوں سے سندھ میں ونڈ پاور کے منصوبوںکی اچ ون اور اچ ٹو کی ٹرانسمیشن لائن مکمل نہ ہوسکی جس کی وجہ سے 800 میگاواٹ کا یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا اور نہ ہی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوسکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس صورتحال کا ہنگامی نوٹس نہ لیا تو گرمیوں میں بجلی کے طویل دورانئے کے بریک ڈاﺅن ہو سکتے ہیں۔ اس بارے میں وزارت پانی و بجلی کے ترجمان سے موقف معلوم کرنے کی کوشش کی مگر ان کا سرکاری نمبر بند رہا۔
بریک ڈاﺅن