یہودی آباد کاری اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی خطے کیلئے سنگین خطرہ ہے او آئی سی

جدہ+رملہ+مقبوضہ بیت المقدس (اے این این)اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم(اسلامی تعاون تنظیم)او آئی سی نے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے تازہ اسرائیلی منصوبوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے صہیونی توسیع پسندی کو اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا حصہ قرار دیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں اسرائیلی ریاست کی جانب سے یہودیوں کیلئے مکانات کی تعمیر کا اعلان اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اسرائیل تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے سلسلے میں ہونے والی کوشش کو سبوتاژ کررہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطین میں غیرقانونی یہودی آبا کاری 15 جنوری کو پیرس میں ہونے والی عالمی مشرق وسطی امن کانفرنس میں بین الاقوامی برادری کے اجتماعی فیصلے سے بھی انحراف ہے۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں اسرائیل کی غیرقانونی آباد کاری خطے کے امن کیلئے بھی سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی اداروں کے قوانین اور عالمی قراردادوں کا پابند بنائے۔ انہوں نے مسلمان ممالک کے باشندوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو امریکہ میں داخلے سے روکنا نتائج کے اعتبار سے خطرناک ہوسکتا ہے۔انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کی مذمت کی اور کہا کہ توقع ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کے اعلان پر نظر ثانی کریں گے۔ادھر اسرائیلی حکومت نے 2014 میں فلسطین کے محصورعلاقے غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے جوابی حملوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے بارے میں سٹیٹ کنٹرولر کی تحقیقاتی رپورت سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے سٹیٹ کنٹرولرکی تحقیقاتی رپورٹ جس میں صہیونی فوجیوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری اس وقت کی ملٹری قیادت، انٹیلی جنس اداروں، وزارت دفاع اور کابینہ پرعائد کی گئی ہے۔غزہ جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے ورثا نے بھی حال ہی میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کے اسباب اور حکومت کی ناکامی کی وجوہات سامنے لائے۔رپورٹ کے مطابق 55 فوجیوں کے اہل خانہ کی طرف سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سٹیٹ کنٹرولر یوسف شابیرا کی اس رپورٹ کو منظرعام پرلائے جس میں اسرائیلی حکومت کو شکست اور فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت غزہ جنگ سے متعلق اس رپورٹ کو صیغہ راز میں رکھنا چاہتی ہے۔ اگر دباﺅ کے بعد یہ رپورٹ منظرعام پرلائی جاتی ہے تو صہیونی حکومت اور فوج کی غزہ جنگ میں نام نہاد کامیابیوں کا بھانڈہ پھوٹ جائے گا۔قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رملہ عنو کے مقام سے ایک فلسطینی نوجوان کو حراست میں لیا ہے جس کے قبضے سے خنجر برآمد کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ رملہ کے قریب ہی سے ایک فلسطینی لڑکے اور لڑکی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن کے قبضے سے ایک چاقو برآمد کیا گیا ہے۔صہیونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مشتبہ فلسطینی نوجوان پر خنجر سے یہودیوں پرحملے کی منصوبہ بندی کا شبہ ہے۔ فلسطینی لڑکے اور لڑکی کی گرفتاری سے قبل ہوائی فائرنگ کی گئی تھی۔ قابض صہیونی فوج کی غزہ کی پٹی کے گرد ہفت روزہ فوجی مشقیں جاری ہیں۔ ان مشقوں میں اسرائیلی فوج کے بری اور فضائی دستے حصہ لے رہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کے اطراف میں جاری فوجی مشقوں میں صہیونی ریاست کے داخلی محاذ کے گروپ بھی شرکت کررہے ہیں۔ دریں اثناءفلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ میں قائم اسرائیلی فوج کے ایک خفیہ حراستی مرکز میں دو فلسطینی بچوں کو رکھنے اور ان پر تشدد کا انکشاف ہوا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق قلقیلیہ کے 15سالہ مرح لوئی جعیدی اور 16 سالہ سالم ھانی ابو حمادہ کو ارائیل نامی ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے جہاں ان پر وحشیانہ تشدد بھی کیا گیا ہے۔دونوں فلسطینی لڑکوں کو حال ہی میں اسرائیلی فوجیوں نے تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ان کے گھروں سے اٹھانے کے بعد غائب کردیا تھا۔
فلسطین

ای پیپر دی نیشن