ریاست نے شہریوں کے حقوق کے معاملہ پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں: رضا ربانی

اسلام آباد(آن لائن) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق صوبائی اور وفاقی سطح پر 27 سے زائد قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ مختلف سطح پر نظام کار کی ناکامی نے ملک کو مفلوج کر دیا ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے بچوں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کا اہتمام انسانی حقوق کی تنظیموں نے کیا تھا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ بچوں کے قوانین سے متعلق صوبائی اور وفاقی سطح کے اداروں کو آگاہی تک نہیں۔ بچوں کے حقوق کے مسئلے کو دیگر معاشرتی خدوخال کی روشنی میں دیکھنا چاہیے کیونکہ غربت کے خاتمے تک اس مسئلے کا حل مشکل نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست نے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے معاملے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ والدین کے نام سے محروم بچوں کا معاملہ سامنے آیا تو سینٹ نے لاوارث بچوں کی شناخت کیلئے بل منظور کیا۔ تاہم قومی اسمبلی میں مذکورہ بل پر غور نہیں کیا گیا۔ اُمید ہے کہ مشترکہ پارلیمان کے اجلاس میں یہ بل منظور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے قوانین پر عملد رآمد کیلئے بااختیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1947 سے2010 تک مختلف شعبوں کو وفاق کے زیر اہتمام رکھ کر غیر آئینی اقدام کیا گیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکمران اشرافیہ کے مفاد میں یہی ہے کہ ملک میں سٹیٹس کو اور جمود برقرار رہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو واحد دستیاب آکسیجن سول سوسائٹی کی صورت میں ہے۔ اگر یہ بھی مصلحت کا شکار ہو گئی تو ہمارے معاشرے کی صورتحال انتہائی خوفناک ہو جائے گی۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو ملکر کردار ادا کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...