لاہور (فرخ سعید خواجہ) پانامہ لیکس کی آڑ میں شروع ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی انتخابی مہم کا مقابلہ کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کے سربراہ اور وزیراعظم پاکستان نوا زشریف نے اپنی پارٹی کے اس چوٹی کے رہنما کو منتخب کیا ہے جس کے پاس پارٹی کا کوئی انتظامی عہدہ نہیں تاہم اس کی تنظیمی صلاحیتوں کا ایک زمانہ معترف ہے۔ پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو زرداری، تحریک انصاف کے عمران خان، مسلم لیگ ق کے چودھری پرویزالٰہی، جماعت اسلامی کے سراج الحق کے مقابلے میں مسلم لیگ ن نے خواجہ سعدرفیق کو میدان میں اتارا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے پارٹی کارکنوں کو متحرک کرنے کے لئے سب سے پہلے پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ کا چناؤ کیا تھا اور اب ان کا اگلا ہدف لاہور ہے۔ جمعہ 3 فروری کو لاہور کے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں مسلم لیگ ن اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی تاہم اس سیاسی اجتماع کی منفرد حیثیت یوں ہو گی کہ اس میں خالصتاً لاہور کے سیاسی کارکن شریک ہوں گے۔ ن لیگ ورکرز کنونشن کی اہمیت اس لحاظ سے دوچند ہو جاتی ہے کہ ماضی قریب میں ماسوائے چند مواقع کے لاہور کے سیاسی کارکن جلسے جلوس میں شرکت کے معاملے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ لاہور میاں نواز شریف، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا شہر ہے۔ خواجہ سعدرفیق بھی لاہور کی سیاست میں ایک مقام رکھتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن لاہور کی تنظیم نے صدر پرویز ملک اور جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر کی قیادت میں ایک مضبوط سیاسی قوت کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اس کے باوجود 3فروری مسلم لیگ ن لاہور کی تنظیم کا امتحان ہو گا کہ آیا وہ لاہوریوں کو الحمرا کلچرل کمپلیکس میں لانے میں کامیاب ہو پاتے ہیں کہ نہیں۔ مسلم لیگ ن لاہور نے ہر یونین کونسل کے چیئرمین کو 100 آدمی لانے کا ٹاسک دیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے عہدیداران اور ذیلی تنظیموں کو بھی کنونشن کی کامیابی کیلئے ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ کارکنوں کو الحمرا کلچرل کمپلیکس لانے لے جانے کیلئے ٹرانسپورٹ کی فراہمی کی ذمہ داری مسلم لیگ ن لاہور نے خود اٹھائی ہے اور وہاں سے ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے گی۔ مقررین میں خواجہ سعد رفیق، پرویز ملک اور ایک آدھ اور لیڈر شامل ہو گا۔ کنونشن 3 بجے سہ پہر سے شام پانچ بجے تک منعقد ہو گا جس کیلئے تیاریاں کا آغاز زوروشور سے شروع کر دیا گیا ہے۔