اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری پانی وبجلی نے اعتراف کیا کہ غلط بلنگ کی جا رہی ہے، اس پر قابو پانا سو فیصد مشکل ہے۔ جعلی میٹر ریڈنگ روکنے کیلئے موبائل ریڈنگ شروع کی تاہم ہمیں موبائل فون ریڈنگ میں بھی جعلی ریڈنگ کی شکایات ملیں، ہزارہ ڈویژن میں بڑے پیمانے پر جعلی موبائل ریڈنگ ہوئی، ہماری گزارش ہے کہ جعلی میٹرریڈنگ کیخلاف ہمارا ساتھ دیا جائے۔ مرتضیٰ عباسی نے کہا کہ آپکا موبائل فون ریڈنگ سسٹم ناکام ہوچکا ہے، ہزارہ ڈویژن میں موجود میٹر ریڈر سٹاف ایک ماہ میں مکمل ریڈنگ نہیں کرسکتا، 6 ماہ میں بھی ریڈنگ مکمل ہوجائے تو میں استعفیٰ دیدوں گا، ہزارہ ڈویژن میں ریکوری سب سے زیادہ ہے لیکن وہاں کی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس گزشتہ روز ملک اعتبار خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں ہزارہ ڈویژن کے افسران کی شکایات کے معاملے کا جائزہ لیا گیا جبکہ حیسکو اور سیپکو کی کارکردگی پر ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ افسروں کی ٹرانسفر میرٹ کی بنیاد پر ہوتی ہے، جہاں سینئر لیول پرافسرکی ضرورت ہو وہاں دوسری کمپنی سے بھیج دیتے ہیں۔ سید وسیم حسین نے کہا کہ لائن سپرنٹنڈنٹ، میٹرریڈ ر اور بابو سارے ملکر پیسے لیتے ہیں۔ سیکرٹری پانی بجلی نے کہا کہ ہم نے جعلی میٹر ریڈنگ روکنے کیلئے موبائل ریڈنگ شروع کی تاہم ہمیں موبائل ریڈنگ میں بھی جعلی ریڈنگ کی شکایات ملیں، ہزارہ ڈویژن میں بڑے پیمانے پرجعلی موبائل ریڈنگ ہوئی، ہماری گزارش ہے کہ جعلی میٹر ریڈنگ کیخلاف ہمارا ساتھ دیں۔ کمیٹی کی طرف سے پیسکو کے ہزارہ ڈویژن میں متعدد افسروں کو ناقص کارکردگی اور جعلی فوٹو بلنگ پر شوکاز نوٹس جاری کر دئیے گئے۔