بھارت کا جنگی جنون، فوجی بجٹ 10 فیصد بڑھا دیا

بھارت کا جنگی جنون مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔لوک سبھا میں آئندہ مالی سال کے پیش کردہ بجٹ کے تحت فوجی بجٹ میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے مالی سال 2017-18ءکا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کا کل حجم 214 کھرب 70 ارب روپے ہے جبکہ جنگی بجٹ میں دس فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے دو لاکھ 74 ہزار کروڑ روپے مختص کئے۔ اس میں پنشن کے 86 ہزار کروڑ روپے شامل نہیں۔ جنگی بجٹ کا بڑا حصہ نئے جنگی جہازوں اور جدید اسلحہ کی خریداری پر صرف کیا جائے گا۔ بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق فضائیہ میں روس سے خریدے گئے جنگی جہاز اپنی عمر پوری کر چکے ہیں جنہیں فوری طور پر جدید جہازوں سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں دفاع پر اخراجات کرنے والے دس بڑے ملکوں کی فہرست میں بھارت کا چوتھا نمبر ہے۔ وزیراعظم نے بجٹ کو سراہتے ہوئے اسے نئی نسل کا مستقبل قرار دیا جبکہ ان سے قبل حزب اختلاف کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اس مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں نوجوانوں کی نوکریوں کے بارے میں کچھ نہیں ہے جبکہ کسانوں کے لیے بھی سوائے لفاظی کے کچھ نہیں ہے۔کسانوں کے قرض کے لیے دس لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے اور حکومت کا کہنا کہ اس سکیم کے تحت وہ آئندہ پانچ برسوں میں کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کاشتکاروں کے لیے قرضوں میں سود کی شرح بھی کم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔حکومت نے ٹیکس میں بھی رعایت کا اعلان کیا ہے اور ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ کے درمیان ٹیکس کو دس فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ 50 لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان والی آمدن پر 10 فیصد سرچارج عائد کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ گذشتہ مالی سال میں صرف 3.7 کروڑ لوگوں نے ٹیکس ریٹرن داخل کیے تھے اور صرف 76 لاکھ لوگ ایسے تھے جنھوں نے 10 لاکھ سے زیادہ آمدن ظاہر کی جبکہ غیر ملکی سیر و سیاحت کو جانے والوں کی تعداد دو کروڑ تھی۔نوٹ بندی کی وجہ سے زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے، اتنا ٹیکس پہلے کبھی جمع نہیں ہوا۔ارون جیٹلی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے افراط زر کی شرح پر قابو پایا ہے اور معاشی ترقی کی رفتار کو مستحکم کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ دیہی علاقوں میں زیادہ خرچ کرنا ہے تاکہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام ہوسکے اور اس کے تحت ایک کروڑ دیہی خاندانوں کو غربت سے نکالنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ مختلف وزارتوں کے ماتحت خواتین اور بچوں کی فلاح و بہود کے لیے ایک کروڑ 84 ہزار 632 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔بجٹ میں کوالٹی تعلیم پر زور دیتے ہوئے کئی نئی سکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے تحت سائنس کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی بات کی گئی ہے۔بھارتی حکومت نے شعبہ صحت کے لیے بعض اہم اعلانات کیے ہیں اور کہا ہے کہ 2025 تک ملک سے ٹی بی کے مرض کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ حکومت نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے طرز پر ریاست گجرات اور جھارکھنڈ میں دو نئے ہسپتال تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سے پہلے بجٹ پیش کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا کہ نوٹ بندی ایک جرات مندانہ فیصلہ تھا جو عوامی مفاد میں لیا گیا تھا۔ اب ہماری مجموعی ملکی پیداوار واضح، ایماندار اور بڑی ہو جائے گی۔انھوں نے کہا کہ نوٹ بندی کا معیشت پر معمولی اور قلیل مدتی اثر پڑے گا، بینک اب زیادہ قرض فراہم کرسکیں گے اور معاشرے کے ہر طبقے کی ترقی ہو سکے گی۔ ہر چند کہ نوٹ بندی کے حوالے سے بات کی گئی لیکن اس کے متعلق کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

ای پیپر دی نیشن