سرینگر (کے پی آئی+ اے این این+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے حال ہی میں زخمی ہونے والا نوجوان سرینگر کے ہسپتال میں چار روز بعد بدھ کی صبح چل بسا۔ بھارتی فوج نے 27 جنوری کو ضلع شوپیان کے علاقے گنو پورہ میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کرکے دو نوجوانوں جاوید احمد بٹ اور سہیل جاوید لون کو شہید جبکہ 9 سالہ رئیس احمد سمیت متعدد کو زخمی کردیا تھا۔ صورہ ہسپتال کے ڈاکٹر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ رئیس احمد کا سر میں گولی لگنے کے باعث دماغ بُری طرح متاثر تھا جبکہ شوپیاں اور پلوامہ میں بدھ کو مسلسل آٹھویں روز بھی ہڑتال رہی جس سے عام زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی۔ ادھر اے این این کے مطابق شہید رئیس احمد کی میت گھر پہنچنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا اور لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اور قابض فورسز پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو ئے ہیں ۔لوگوں نے رئیس احمد کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔مظاہرین نے واقعہ میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔فائرنگ کے واقعہ کا کیس پولیس نے پہلے ہی درج کر رکھا ہے ۔نوجوان کی شہادت کے بعد جگہ جگہ احتجاج اور مظاہرے پھوٹ پڑے۔ ادھر پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں مسلسل چھٹے روز بھی موبائل انٹرنیٹ خدمات بند رہی۔گنہ پورہ بلہ پورہ میں نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران مظاہرین نے ا سلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور مانگ کی کہ قصوروار افراد کے خلاف جلداز جلد کاروائی ہونی چاہئے۔ دریں اثناء مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کے دئے گئے پروگرام کے تحت شوپیان میں ہونیوالی شہادتوں پر اہل علاقہ نے جامع مسجد حیدرپورہ سے ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ جلوس سے آزادی پسند قائدین شوکت احمد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کی شوپیان کے عوام پر یلغار اور نوجوانوں، بزرگوں، خواتین اور بچوں کو خون میں نہلانا کشمیری عوام کے خلاف جنگ چھیڑنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک بند جیل میں عملی تصویر پیش کررہا ہے، جہاں ہر ایک انسان قیدی سے بدتر زندگی گزار رہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اس ظلم وجبر اور قتل وغارت گری کا مقصد تحریک آزادی کو ختم کرنا ہے، مگر جموں کشمیر کے عوام کسی بھی دبائو کو قبول نہیں کریں گے۔ علاوہ ازیں حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کشمیری عوام کے خلاف جاری بھارتی فورسز کی پر تشدد کارروائیوں کو نا قابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کو نہتے کشمیریوںکے قتل عام کی آزادی نے دنیا کی سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کے بھارتی دعوئوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا۔ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو طاقت کے بل پردیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے اور چار سو کشت وخون کا سلسلہ جاری ہے اور ہمیں شہید نوجوانوں کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیلئے بھی جانے نہیں دیا جا رہا جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ ادھر بارہمولا میں دلنہ کے علاقہ میں قابض فوج اور ایس او جی نے علاقہ محاصرے کرکے جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا اور گھر گھر تلاشی لی تاہم کئی گھنٹوں کی تلاشی کاروائی کے بعد فوج کو وہاں سے خالی ہاتھ لوٹنا پڑا جبکہ سخت سردی کے دوران سانبورہ پانپور میں بھی فورسزنے جنگجو مخالف آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی اور ایک بیگناہ نوجوان کو گرفتار کر لیا۔ شوپیاں میں تیسرے شہید کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے آزادی کے نعرے لگائے اور بھارتی فوج کیخلاف تقاریر کیں۔ میر واعظ نے کہا کہ شہید رئیس غنی کے قتل پر کل جمعہ کو احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔شوپیاں میں 3 نوجوانوں کی شہادت پر درج مقدمہ کے جواب میں بھارتی فوج نے بھی جوابی ایف آئی آر درج کرا دی۔ ناردرن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل دوراج نے کہا فوجیوں پر مقدمہ بدقسمتی، ضمیر پر وار نہیں ریاستی حکومت کیا کرتی ہے انکوائری کا ہمارا اپنا طریقہ کار ہے۔
مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمی نوجوان چل بسا، کشمیریوں کے جگہ جگہ مظاہرے، پتھراؤ
Feb 01, 2018