واشنگٹن(نوائے وقت رپورٹ) امریکہ افغانستان میں بُری طرح ناکام ہوا ہے افغانستان سے طالبان ختم نہیں ہوئے ہیں نہ ہی پوست کی کاشت۔ امریکی ادارے کی رپورٹ نے امریکہ کے افغانستان میں کامیابیوں کا بھانڈا سر عام پھوڑ دیا۔ انسپکٹر جنرل جان ایف سویل کی رپورٹ کانگریس میں پیش کردی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان حکومت کا صرف 30 فیصد علاقے پر کنٹرول ہے جبکہ 70 فیصد علاقوں پر طالبان قابض ہیں۔ امریکی حکومت کے سرکاری نگراں ادارے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغان ری کنسٹرکشن (سگار)نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ایک رپورٹ امریکی کانگریس، محکمہ دفاع اور محکمہ خارجہ کو بھیجی ہے جس میں اعتراف کیا کہ امریکا افغانستان میں کنٹرول کھو رہا ہے اور امریکہ کے زیر کنٹرول اضلاع کی تعداد کم ہو رہی ہے اس کے مقابل ان علاقوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جن پر طالبان کا قبضہ یا اثر و رسوخ ہے۔سگار کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں بم حملوں کے اعداد و شمار 2012 کی نسبت 3 گنا زیادہ ہیں اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جانی نقصان میں بھی اضافہ ہوا جب کہ سپا ہیوں کو ہلاک کیا جانا تقریباً روز مرہ کا معمول ہے۔ گزشتہ 11 مہینوں میں 11 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے بھی زیادہ تشویش کا سامنا اس بات پر ہے کہ عوامی مفادات کے معاملے پر افغان حکومت بالکل دور ہو چکی۔ کانگریس کو پیش حالیہ رپورٹ میں سگار نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ گزشتہ برس اگست میں نئی افغان پالیسی کے بعد طالبان کیخلاف امریکی فضائی حملوں اور خصوصی آپریشنز میں اضافہ ہوا۔اکتوبر 2017ء میں امریکہ نے افغانستان میں 653 مرتبہ گولہ بارود گرایا جو 2012ء کے بعد سب سے زیادہ تھا جبکہ اکتوبر 2016ء کے مقابلے میں اس میں 3 گناہ اضافہ ہوا لیکن رپورٹ میں خبر دار کیا گیا کہ ان تمام کارروائیوں کے باوجود آبادی پر افغان حکومت کے کنٹرول میں اضافہ اب تک نہیں ہوسکا۔ رپورٹ میں خبر دار کیا گیا ہے کہ فورسز کی جانب سے مسلسل فضائی حملوں سے شہریوں کی ہلاکت افغان حکومت کی حمایت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جبکہ اس سے طالبان کی حمایت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔رپوٹ میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ یکم جنوری 2017ء سے 30 ستمبر 2017ء تک اندازً 8 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر اور نومبر عام شہریوں کیلئے سب سے بدترین مہینے تھے۔ بی بی سی کے مطابق افغانستان میں امریکہ کی زیرِ قیادت اتحادی افواج نے جن طالبان کو شکست دینے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کیے وہ اب ملک کے 70 فیصد علاقوں میں کھلے عام سرگرم ہیں اور صرف 30 فیصد علاقے افغان حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ کیسے 2014ء میں افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلا کے بعد علاقوں پر طالبان کا اثرونفوذ بڑھا یا ان علاقوں کو ان سے خطرہ لاحق ہوا۔افغان حکومت نے اس رپورٹ کو کم اہمیت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ زیادہ تر علاقے پر اس کا کنٹرول ہے۔