اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اجلاس مےں فنانس سپلیمنٹری بل2019 کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کر لےں،قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین سینیٹ سینیٹر ز محمد طلحہ محمود، اورنگزیب خان ، شیری رحمان ، دلاور خان ، کلثوم پروین ، تاج محمد آفریدی ، سراج الحق ، محمد عثمان خان کاکٹر ، خانزادہ خان اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی طرف سے فنانس سپلیمنٹری بل2019 کے حوالے سے تجاویز کردہ سفارشات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر کلثوم پروین کی سفارشات کا تفصیل سے جائزہ لیا ۔صوبہ بلوچستان سے نکلنے والے کوئلے پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی سفارش منظور کر لی ۔ صوبہ بلوچستان میں ڈیمز کی تعمیر کےلئے 5 ارب کے اجراءکی سفارش کو بھی قبول کر لیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی نے کوئٹہ میں کینسر ہسپتال تعمیر کرنے کےلئے فنڈز فراہم کرنے کی سفارش کو بھی قبول کر لیا گیا ۔سینیٹر سراج الحق کی تجویز برائے کہ ملک کی معیشت کو سود سے پاک کرنے کے حوالے سے معاملے کا جائزہ لیا ۔ اسٹیٹ بنک حکام نے کہا کہ اسلامک بنکنگ ملک میں فروغ پا رہا ہے اور اس کی 2850 برانچیں قائم ہو چکی ہیں اس پر کام ہو رہا ہے جس پر کمیٹی نے سفارش کو واپس کر دیا ۔سینیٹر اورنگزیب خان کی فاٹا کے حوالے سے تجاویز کو نا منظور کیا گیا ۔ سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر کی سفارش برائے کہ اراکین سینیٹ کو سینیٹ اجلاس کےلئے 25 ایئر ٹکٹس کی بجائے اس مالیت کے فنڈز دینے کی سفارش کو بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سفارش برائے سی ڈی ایس او پر کسٹم ڈیوٹی کو بڑھانے کی سفارش کو بھی منظور کیا گیا جبکہ ان کی سفارش برائے سویا بین میل کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ کو نا منظور کیا گیا ۔ سینیٹر خانزادہ خان کی سفارش انکم ٹیکس آرڈنینس2001 کی شق 182-A کو نکالنے کی سفارش نا منظور کی گئی البتہ سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں10 فیصد اضافے کی تجویز کو کمیٹی میں موجود تمام اراکین کی رائے سے منظور کر لیا گیا ۔اراکین سینیٹ نے کمیٹی اجلاس میں کہاکہ جس طرح ٹیکسوں میں اضافہ اور مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ملازمین کا گزر بسر مشکل ہوگیا ہے ۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے ان کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرمحمد طلحہ محمود کی 60 تجاویز کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ وہ تجاویز جو صوبے کے متعلق تھیں ان پر فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے خط کے ساتھ متعلقہ صوبائی محکموں کو بھیجی جائیں گی۔ بھاشا اور داسو ڈیم کی زمینوں کی خریداری کےلئے سینیٹر محمد طلحہ محمود کی سفارش کہ متاثرین کو جلد سے جلد معاوضہ فراہم کیا جائے منظور کر لی گئی۔ بابو سر ٹنل کے حوالے سے بھی سفارش کو منظور کر لیا گیا اور گوادر ایئر پورٹ کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی سفارش منظور کی گئی۔
قائمہ کمیٹی/خزانہ