روپے کی قدر میں کمی سے 1333ارب قرضہ بڑھا، حماد اظہر

Feb 01, 2019

اسلام آباد(خبر نگار)وزیر مملکت برائے محصولات میاں حماد اظہر نے کہا ہے کہ 1333 ارب روپے کا قرضہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا ہے، تاہم ملک کے مجموعی قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو معیشت ورثے میں ملی ہے وہ کوئی سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کی معیشت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مجموعی جی ڈی پی کا حجم 290 ارب ڈالر ہے اور پچھلی حکومت 37 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ چھوڑ کر گئی، مالیاتی خسارہ 23 ارب روپے تھا اور جو چھٹا بجٹ پیش کیا گیا اس میں بھی آمدنی اور اخراجات میں فرق قرضوں کے ذریعے پورا کرنے کی بات کی گئی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمن کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ جو عدالتوں کا سامنا نہیں کرتے وہ بھی ہمارے معاشی اقدامات پر تنقید کر رہے ہیں حالانکہ ان کی حکومت نے آخری دو تین سال میں 25 ارب ڈالر کے قرضے صرف روپے کی قدر میں کمی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے لئے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں جنوری کے اعداد و شمار میں اضافہ نظر آئے گا، کرنٹ اکائونٹ خسارے، مالیاتی خسارے اور تجارتی خسارے میں بھی موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہو گی۔ موجودہ حکومت کے پہلے چھ ماہ کے دوران برآمدات میں اضافہ، درآمدات، کرنٹ اکائونٹ اور تجارتی خسارے میں کمی ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے گردشی قرضہ 400 ارب روپے سے 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، پچھلے دس سال کے دوران شرح نمو سب سے کم رہی اور قرضے سب سے زیادہ لئے گئے، آخری دو تین سال میں 25 ارب ڈالر کے قرضے لئے گئے، معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے، معاشی استحکام کے اقدامات کے اثرات عوام کے سامنے جلد آنا شروع ہو جائیں گے، سرکاری اداروں کی تنظیم نو کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جون 2018ء سے نومبر 2018ء کے دوران حکومت کی طرف سے لئے جانے والے قرضے گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کے دوران لئے جانے والے قرضوں سے 11 ارب روپے کم ہیں، بیرونی قرضہ جون 2017ء سے دسمبر 2018ء تک 6 ارب 80 کروڑ ڈالر لیا گیا تھا جبکہ جون 2018ء سے نومبر 2018ء کے دوران ہم نے صرف ایک ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 1946 ارب روپے ملکی قرضوں پر سود ادا کرنا ہے۔

مزیدخبریں