یہ توزندگی عارضی ہے

مکرمی! ہم نے اسی زندگی کو مستقل سمجھ لیا ہے اور آخرت کی ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کو بھلا بیٹھے ہیں۔ مرتے وقت ہر بندہ پچھتاتا ہے۔ اگر نیک بندہ ہے تو کہتا ہے کیوں نہ نیکی زیادہ کر لی اگر برا ہے تو کہتا ہے کیوں نہ برائی سے باز رہا۔ قیامت والے دن گنہگار لوگ اپنے ہاتھ چبا لیں گے۔ اس افسوس میں کہ دولت کماتے کماتے موت آ گئی اور اس دن کے لئے کوئی نیکی اکٹھی نہیں کی۔ جہنم جہنم میں اتنا روئیں گے اگر انکے آنسوئوں میںکشتیاں چھوڑ دی جائیں تو کشتیاں چلنے لگیں۔ جنتی لوگ بھی جنت میں پچھتائیں گے کہ جو وقت دنیا میں اللہ تعالیٰ کی یاد کے بغیر گزر گیا جنت کے سو درجے ہیں اور ہر درجے میں کئی کئی درجے ہیں۔ سواں درجہ ہے۔ جنت الفردوس یہ ان کیلئے ہے جو اپنی 5 نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ذاکرین جو ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے ہیں کادرجہ قیامت کے دن سب سے بلند ہو گا۔ (ایم وائی ناز لاہور)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...