ہمارے ایک دوست ہیں ہماری طرح ریٹائرڈ اور محتاط بھی، زندگی سلیقے سے گزاری اور نوکری ڈر ڈر کے کی۔ ملک میں جاری پکڑ دھکڑ سے شدید پریشان ہیں۔ اگلے روز ملاقات ہوئی تو فرمایا۔ یار! پورا دن لگا کے اپنی نوکری کے معاملات اور ’’ہیرا پھیریوں‘‘ کا حساب کتاب کیا ہے۔ 33 برس کی ملازمت میں کوئی اڑھائی لاکھ روپے کے بارے میں شک ہے کہ اگر یہ نہ لیا ہوتا تو، تو بہتر ہوتا ۔ سرکار کو لوٹانے کا طریقہ معلوم نہیں۔ تم جانتے ہو تو بتائو پھر میز پر ایک چیک رکھتے ہوئے بولے، اسے رکھ لیجئے۔ پتہ کر کے خود ہی جمع کروا دینا۔ میری تو سردی نے مت ماری ہوئی ہے۔
عرض کی ذرا دھیرج رکھیئے۔ ابھی کون سے سب نے لوٹا دئیے ہیں۔ فرمایا: شاہ جی کیا کہہ رہے ہو؟ میری تو نیندیں حرام ہیں۔ کہ اگر یہاں پکڑ کا یہ عالم ہے، تو وہاں کیا ہو گا؟ اور پھر موت کا کیا پتہ؟ سو بوجھ جتنی جلدی اتر جائے، بہتر۔
بوجھ
Feb 01, 2019