وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ حج اخراجات میں اضافہ پر وہ حکومت سے ناراض نہیں ۔ میں کابینہ کا حصہ ہوں میں ناراض ہوں گا تو پھر کابینہ کا حصہ نہیں ہوں گا ۔ ہر سال پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین حج ہوتا ہے اور گذشتہ سال سے مہنگا ہوتا ہے ۔ میں فون سننے کے لیے کابینہ اجلاس سے ایک منٹ کے لیے اٹھ کر باہر گیا تھا جس پر کہا گیا کہ میں ناراض ہو کر اجلاس سے چلا گیا تھا جس کے پاس پیسے ہوں گے اور جس پر حج فرض ہو گا وہ کرے گا اور قرعہ اندازی بھی ہو گی اور بہت ساری درخواستیں جمع ہوں گی، میں بھی اپنے خرچے پر حج کرنے جائوں گا، ریاست مدینہ کا مطلب لوگوں کو خوشحالی دینا ہے ، ریاست مدینہ کا مطلب ہرگز نہیں کہ لوگوں کو مفت حج کر ائو، ریاست مدینہ کا مطلب یہ نہیں کہ سبسڈی پر حج کروایا جائے۔ پشاور میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیر نورالحق قادری نے کہا کہ معیشت کے مسائل ہیں اور بہت ٹائٹ پوزیشن ہے اور اگر حکومت سبسڈی افورڈ نہیں کر سکتی تو میڈیا مہربانی کرے۔ میڈیا میں آج آیا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین حج ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری وزارت اور ہم سب کا یہ خیال تھا کہ ہم حج پر سبسڈی دیں تاہم وزیر اعظم اور کابینہ نے ہماری تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور ان کا خیال تھا کہ یہ حج صاحب استطاعت پر فرض ہے ہم چار، پانچ ارب روپے کی سبسڈی دیتے ہیں اس کی بجائے ہم ہسپتالوں یا اسکولوں پر خرچ کریں اور معاشرے کی حالت بہتر بنانے پر خرچ کریں یہ کابینہ کی رائے تھی اور جو کابینہ کا فیصلہ ہوتا ہے وہ سب کا فیصلہ ہوتا ہے اور ہم بھی اس فیصلہ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کو باہر کال کر رہا تھا میں کابینہ کا حصہ ہوں میں ناراض ہوں گا تو پھر کابینہ کا حصہ نہیں ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ پہلے سے پشاور میں پروگرام طے ہوا تھا اس لیے میں آج سینیٹ اجلاس میں نہیں گیا اور میں نے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان سے کہا تھا کہ آپ سینیٹ میں جواب دیں۔