پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کا ترانہ ریلیز کر دیا گیا ہے۔یہ ابتدائی طور پر سننے دیکھنے والوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس ترانے پر دل کھول کر تنقید کر رہے ہیں۔ ترانے کی ناپسندیدگی کا عالم یہ ہے کہ اسکی درجنوں میمز بن چکی ہے۔ جس تعداد اور انداز میں یہ سلسلہ جاری ہے اسے دیکھ کر یہ کہنا مشکل نہیں ہے کہ پانچویں ایڈیشن کے گانے سے ناظرین کو کتنی مایوسی ہوئی ہے۔ترانے کی لانچنگ تقریب سے نکلتے ہوئے ایک دوست کا فون آیا بھئی تیار ہو ہم نے کہا جی جناب کہنے لگے میں تو بالکل نہیں ہوں۔ کہنے لگے کرکٹ بورڈ کا یہ ترانہ بالکل بھی اچھا اثر نہیں چھوڑ سکا۔ لوگ ایک دوسرے کو مذاق کر رہے ہیں۔ ہاں بھئی تیار ہو جلدی آو دیر ہو رہی ہے دوسری طرف سے جواب آتا ہے پی ایس ایل کے گانے جیسی تیاری چاہیے تو آدھا تیار ہی آ جاتا ہوں ورنہ تھوڑا انتظار کرو۔ اسی طرح پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن کے گانے پر لوگ جی بھر کر غصہ نکال رہے ہیں۔ کوئی علی ظفر کو یاد کر رہا ہے تو کوئی شہزاد رائے کو بہتر قرار دے رہا ہے۔ کہیں سوشل میڈیا پر ایک طرف پانچویں ایڈیشن کے گانے کے تمام گلوکاروں کو دکھایا گیا ہے تو ساتھ ہی اکیلے علی ظفر کو دکھا کر لکھا گیا ہے کتنے آدمی تھے، پانچ سرکار اور وہ اکیلا علی ظفر تم سے اچھا گا کر چلا گیا۔ یو ٹیوب پر اب تک اس گانے کے تیرہ لاکھ سے زائد ویوز ہیں جبکہ تریسٹھ ہزار سے زیادہ لائیکس اور تینتالیس ہزار سے زیادہ ڈس لائیکس ناظرین کی ناپسندیدگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ اگر علی ظفر کے گانے سیٹی بجے گی کے ساتھ پانچویں ایڈیشن کے گانے کا موازنہ کیا جائے تو اب تک اسکے ویوز تیرہ ملین ہیں جبکہ ستانوے ہزار لائیکس اور صرف پانچ ہزار آٹھ سو ڈس لائیکس سے ناظرین کی پسندیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سینئر سپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید کہتی ہیں کہ میں تیار نہیں ہوں، ہمیں ہر سال نئے گانے کی کیا ضرورت ہے۔ اتنے بڑے ایونٹ کے گانے میں کوئی جان ہی نظر نہیں آتی ہر سال نئے گانے کا مقصد شائقین کے جذبات کو ابھارنا اور انہیں ایونٹ سے جوڑے رکھنا ہے، سننے والوں میں جوش و جذبہ پیدا کرنا ہوتا ہے لیکن پانچویں ایڈیشن کا گانے میں یہ خاصیت نظر نہیں آئی۔ اتنے بڑے ایونٹ کا گانا تو ایسا ہونا چاہیے سیدھا دل پر اثر کرے اور اپنے سحر میں جکڑ لے اسکی کمپوزیشن میں اتنی جان ہونی چاہیے کہ وہ آپکو سٹیڈیم تک کھینچ لائے لیکن اس گانے میں ایسی کوئی خوبی دیکھنے کو نہیں ملی۔ جب آپ ہر سال ایک گانا ریلیز کرتے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسکا معیار گزشتہ برس کے گانے سے بہتر ہو گا۔ اس معاملے میں ایسا نظر نہیں آتا۔ کمپوزیشن ناقص ہے وہ سننے والوں پر اچھا اثر نہیں چھوڑتی البتہ ویڈیو بہت اچھی ہے اس میں اپنا کلچر نظر آتا ہے لیکن گانا بالکل پسند نہیں آیا۔ عارف لوہار کی موجودگی میں اپنا کلچر نظر آنا اچھی چیز ہے لیکن اس سے گانے کا معیار بلند نہیں ہو سکا۔ جب اتنے پیسے لگائے جائیں اور اچھا کام نہ ہو تو مایوسی پھیلتی ہے۔ مان لیا کہ علی ظفر ذرا اپنے مزاج کا بندہ کا ہے، وہ پیسے زیادہ لیتا ہے لیکن کام بھی تو کرتا ہے نا۔ یہ کہنا بھی غلط ہے کہ جیسے جیسے سنتے جائیں گے گانا اچھا لگنا شروع ہو جائے گا۔
نوجوان کمپوزر اور ڈاکومینٹری ڈائریکٹر احمد حسیب کہتے ہیں کہ تیار ہیں ذہنی تشدد کے لیے۔ وہ قوم جسے دل دل پاکستان، تیرا کرم مولا، اے جوان اور سیٹی بجے گی جیسے بہترین گانے سننے کی عادت رہی ستم ہے کہ اب اسے تیار ہیں بھی برداشت کرنا پڑے گا۔ احمد کہتے ہیں کہ گانے میں ایسی کوئی خاص چیز نہیں ہے جو سننے والوں کی توجہ اور دلچسپی کا باعث بن سکے۔ علی ظفر نے پی ایس ایل کا گانا بہت اچھا گایا تھا شہزاد رائے کا کرکٹ کے فین بڑے ہیں بھی جاندار گانا تھا۔ اس کی دھن بہت عمدہ تھی۔ سپورٹس ایونٹ کا گانا تو ایسا ہونا چاہیے کہ بار بار سننے کے دل کرے اور جب سنیں نیا لگے۔ یہ بات بھی ضروری نہیں کہ کون سے دور کا میوزک بنانا ہے بہترین میوزک وہی ہوتا ہے جو سننے والوں کو اپنے ساتھ باندھ لے، زیادہ ساز استعمال کرنا بھی کامیابی کی ضمانت نہیں ہے بھلے ساز کم استعمال کیے جائیں لیکن انکا استعمال بہترین انداز میں ہونا چاہیے۔ اسی طرح زیادہ گلوکاروں کی شمولیت کامیابی کی ضمانت نہیں ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے معاملے میں علی ظفر اور شہزاد رائے کے گانے بہترین مثال ہیں۔
مجموعی طور پر تیار ہیں اچھا تاثر چھوڑنے میں ناکام رہا ہے۔ کوئی اگر یہ کہتا ہے کہ چند روز میں یو ٹیوب پر ایک ملین سے زیادہ ویوز آ چکے ہیں ہیں تو اسے تینتالیس ہزار ڈس لائیکس کو بھی دیکھنا چاہیے۔ پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کے مقابلے اپنے میدانوں پر ہو رہے ہیں۔ بدقسمتی ہے کہ کرکٹ بورڈ انتظامیہ پی ایس ایل کے مختلف معاملات کو بہتر انداز میں حل نہیں کر سکی۔ گانے میں خامیاں تو کہیں نا کہیں برداشت ہو جائیں گی لیکن پی ایس ایل کے دوران انتظامات میں کسی بھی قسم کی کوتاہی ناقابل برداشت ہو گی۔ تیار ہیں والے تو شاید مناسب تیاری کے بغیر ہی آ گئے لیکن اس گانے پر ناظرین کا ردعمل پی سی بی حکام کو تیار رہنے کا پیغام ضرور دے گیا ہے۔ بورڈ حکام کو اب اصل کام کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔