منی لانڈرنگ پر 10 سال قید، ایک کروڑ روپے جرمانہ: سینٹ کمیٹی نے ترمیمی بل کی منظوری دیدی

Feb 01, 2020

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ نے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل2019 کی ترامیم کیساتھ منظوری دے دی۔ مجلس قائمہ نے بل میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کیلئے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ دیگر تحقیقاتی اداروں کو تحقیقات کرنے کے اختیارات دینے کے حوالے سے تجویز کو مستر د کردیا۔ بل کے تحت منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی جائیداد تحقیقات کے دوران 180 دنوں تک ضبط کی جا سکے گی، جائیداد کی ضبطگی میں مزید6 ماہ کی اجازت ہوگی، منی لانڈرنگ میں ملوث فرد کو پولیس افسر مجسٹریٹ یا بغیر وارنٹ کے گرفتار نہیں کر سکے گا، منی لانڈرنگ میں ملوث افرادکو ایک کروڑ روپے تک جرمانہ اور10 سال تک قید کی سز ہو سکے گی۔ جمعہ کو سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین مجلس قائمہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل2019 کاجائزہ لیا گیا۔چیئرمین مجلس قائمہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا ہے۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ رپورٹ میں غلطیاں ہیں جسکی درستگی کے لیے دوبارہ لایا گیا، مجلس کو آ گاہ کیاگیا کہ ایف اے ٹی ایف سفارشات پر عملدرآمد کا وقت پورا ہو رہا ہے، بل کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو جرمانہ پانچ ملین سے بڑھا کر دس ملین کیا گیا ہے،منی لانڈرنگ میں ملوث کے خلاف سزا دس سال تک بڑھایا گیا ہے، ڈی جی ایف ایم یو نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم فیٹف سفارشات کی مطابق کی جا رہی ہیں۔منی لانڈرنگ میں ملوث کو پولیس افسر مجسٹریٹ یا بغیر وارنٹ کے گرفتار نہیں کر سکے گا، سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے استفسار کیا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اتنی سخت سفارشات کیوں عائد ہیں،سینیٹرشبلی فراز نے کہاکہ ہنڈی اور حوالہ کی روک تھام کیلئے وزارت خزانہ کیا اقدامات کر رہی ہے، بل میں تجویز دی گئی کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات ایف ایم یو اور تحقیقاتی ادارے کر سکیں گے، کمیٹی نے ایف ایم یو کے ساتھ تحقیقاتی اداروں کی سفارش کو بھی مسترد کر دیا،اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل سیکشن(4)، سیکشن(e) (4)6،سیکشن(1)7اور (4)7،سیکشن(1) 8،سیشن(5)9،سیکشن21، سیکشن(3)21،سیکشن33 اورسیکشن(2) 34 میں تجاویز ترمیم کی گئیں تھیں۔ قائمہ کمیٹی نے ترمیم کے ساتھ بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

مزیدخبریں