لاہور(صباح نیوز+ این این آ ئی)سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو تاخیر سے اپیل دائر کرنے کے ذمہ دار محکمہ آبپاشی کے افسروں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ حکومت اگر اپنے حق پر ہی سو جائے تو سپریم کورٹ کیا کرسکتی ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے لاہور رجسٹری میں محکمہ آبپاشی کی اپیل پر سماعت کی۔اس دوران انکشاف ہوا کہ محکمہ آبپاشی نے ہائیکورٹ کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں تاخیر سے دائر کی ہیں۔ سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو انٹرا کورٹ اپیل دائر تاخیر سے دائر کرنے کے ذمہ دار افسروں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ صوبائی حکومت قانون کے مطابق ذمہ دار افراد کیخلاف کارروائی کرے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے جج نے غلط آرڈر جاری کر کے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، محکمہ آپباشی نے جان بوجھ کر ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے خلاف اپیل تاخیر سے دائر کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت اگر اپنے حق پر ہی سو جائے تو سپریم کورٹ کیا کرسکتی ہے۔ جسٹس اعجا ز الاحسن نے کہا کہ ہم کیا کریں آپ نے 24 دن کی تاخیر سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے ۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ محکمہ آپباشی کے سب انجینئر بدر منیر نے استعفیٰ دیا جو منظور کر لیا گیا۔سب انجینئر بدر منیر نے مجاز اتھارٹی کو استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی جو خارج کر دی گئی۔سب انجینئر نے مجاز اتھارٹی کے فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا، ہائیکورٹ نے مجاز اتھارٹی کو بدر منیر کی درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ سنگل بنچ کے فیصلے کی مصدقہ نقل اور محکمہ سے اپیل دائر کرنے کی منظوری بھی تاخیر سے دی گئی۔24 روز کی تاخیر پر ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے انٹرا کورٹ اپیل مسترد کر دی۔ استدعا ہے کہ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا حکم دیا جائے۔