لاہور (نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور نوازشریف کے قریبی ساتھی خواجہ آصف کا نجی ٹی وی کے پروگرام میںگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لندن فلیٹس 93-1992میں خریدے گئے تھے۔ شریف خاندان 93-1992سے ہی ان فلیٹس میں رہائش پذیر ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی واپسی سے متعلق کوئی تاریخ نہیں دے سکتا۔ نوازشریف کی طبیعت بہتر ہوتے ہی وہ پاکستان واپس آجائیں گے جبکہ مریم نواز کی بیرون ملک روانگی عدالتی فیصلوں پر منحصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی امکان ہے کہ شہباز شریف دو ماہ سے پہلے ہی پاکستان واپس آجائیں۔ مریم نواز دوبارہ سیاست ضرور کریں گی مگر نوازشریف کی صحت کی وجہ سے مریم نواز خاموش ہیں۔ رو بہ صحت ہوتے ہی نوازشریف بھی سیاست شروع کریں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارکی پارٹی میں واپسی کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کی مکمل توجہ الیکٹورل ریفارمز اور قبل از وقت انتخابات پر ہے۔ رہنما پی ٹی آئی بابر اعوان نے خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ شریف خاندان کے گھر کے بھیدی نے خود لنکا ڈھا دی۔ اقامہ ہولڈر خواجہ آصف نے کہا کہ نوازشریف نے 1993 میں لندن میں جائیداد حاصل کی۔ اس کا مطلب ہے شریف خاندان نے عدالتوں سے فراڈ کیا پاکستان کے نظام انصاف سے فراڈ کیا گیا اور قوم سے فراڈ کیا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ صدیق الفاروق اعتراف کرچکے ہیں 92-93 میں لندن فلیٹس جاچکا ہوں، نوازشریف کی سیاست یہ ہے کہ اب مریم نوازپارٹی قیادت کریں جبکہ شہبازشریف بھی یہ ہی چاہتے ہیں قیادت ان کی فیملی تک رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ویسے ہی آصف زرداری اور نوازشریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کے بعد مسلم لیگ ن کے لوگ شریف خاندان کا دفاع کررہے ہیں، کبھی قطری خط سامنے آیا تو کبھی عجیب قسم کے دعوے کیے گئے۔ بینفشری مالک ہونے کے باوجود مریم نواز لندن فلیٹ سے انکار کرتی رہیں، منی لانڈرنگ کے پیسے کی حفاظت کیلئے ایلیٹ فورس استعمال کی جاتی تھی۔